وکلا کا ہسپتال پر حملہ: سپریم کورٹ کے 55 سینئر وکلا کا کھلا خط، حملے کی مذمت

سپریم کورٹ کے سینئر وکلا نے لاہور کے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے نام کھلا خط جاری کر دیا۔

عابد حسن منٹو، رضا کاظم، مخدوم علی خان اور سلمان اکرم راجا سمیت سینئر اور سپریم کورٹ کے 55 وکلا کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا ہے کہ پی آئی سی پر وکلا برادری کے اراکین کے حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

سینئر وکلا نے خط میں کہا ہے کہ یہ بات ناقابل فہم اور باعث اذیت ہے کہ جنہیں قانون کی پریکٹس کا لائسنس دیا گیا ہے وہ ہسپتال پر حملہ کریں، خواہ اس حملے کی اشتعال انگیزی سمیت کوئی بھی وجہ ہو۔

وکلا کے اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنازعات کے حوالے سے دوسروں پر زیادتی، سرکاری املاک اور طبی مرکز کو نشانہ بنانا کسی طور پر درست نہیں اور قانونی پیشے کے اعلیٰ اقدار کے خلاف ہے۔

سینئر وکلا نے کہا کہ ان واقعات سے پورے پیشے کی تضحیک ہوئی اور وکلا برادری مجموعی طور پر بدنام ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور لا افسران ہم پر واجب ہے کہ ہم سختی سے قانون پر عمل کریں اور انفرادی یا ادارتی معاملات کو قانونی سطح پر طے کریں۔

اپنے خط میں انہوں نے مزید لکھا کہ بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز کی جانب سے عدالتی کارروائی کے خلاف ہڑتالیں بھی تکلیف دہ ہیں۔ آئین ہر کسی کو احتجاج کا حق دیتا ہے مگر یہ حق عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا جبکہ پاکستان بار کونسل اور دیگر بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے واقعے کی واضح انداز میں مذمت نہ کرنا افسوس ناک ہے۔

سنیئر وکلا نے خط میں لکھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کے دوران قانون کی خلاف ورزی کرنے والے اور غیر قانونی اقدامات کا مرتکب ہونے والے تمام افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنے کی اجازت دی جائے۔

یاد رہے کہ 11 دسمبر کو لاہور میں وکلا نے پی آئی سی میں دھاوا بول دیا تھا اور توڑ پھوڑ کی تھی جس کے بعد ہسپتال کو خالی کردیا گیا تھا جبکہ سینکڑوں وکلا کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا اور درجنوں وکیل گرفتار بھی ہوئے تھے۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 46 وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔