ہم آگہی سے پاک ہیں

ہم آگہی سے پاک ہیں
ہم سمجھیں جِن کو ہم میں سے
پھر کریں بھروسہ بے پناہ
اصلی ہے رُوپ اُن کا کچھ یُوں
صرف تخت ضرورت بیٹھیں سَنگ

غُربَت سے نہ ہی غَرِیب سے خود
کوئی رِشتہ نہ کوئی ناطہ بُنیں
خُو گَر اُن ساری نَشِستوں کے
ایوانوں میں دیں اُونچے جو ڈَھنگ

کوئی دِل میں رَحم نہ خوفِ خُدا
سَب نیچے روند پاؤں کے پھر
رَکھ سارا نِظام سیڑھی تَرتیب
بھرتے ہیں اپنی تجوری دَبَنگ

ہیں اَشرافیہ یہ وَڈیرے بھی
شاہی نوکر اور پِیر بھی ہیں
دولت کو پڑھ یہ عین عِبادت
رکھتے ہیں بِھیس و دیس اور رَنگ

محفُوظ فولاد فَصیلوں میں
مامُور محافظ حکُومت وقت
سمجھ عیّاشی کو نان و نفَقَہ
ہیں لا علم بُھوک، اَفلاس کے ہَنگ

گو کَم ہیں یہ تعداد میں پَر
رہتے بَخَصلَتِ دِیمَک ہیں
چھپ جڑ بنیاد میں دھرتی کو
کھا سب چاٹا بس چھوڑا زنگ

کوئی لاحَق اِن کو فَنا نہیں
اِک عرصہ موت اپنی سے پہلے
کرتے ہیں نامزد جا نَشین
رَکھنے ہمیں دائم اپنا مَلَنگ