وہاڑی کے رہائشی پر عمران خان، ثاقب نثار، آرمی چیف بارے طنزیہ تبصرے کرنے پر ایف آئی آر درج

وہاڑی کے رہائشی پر عمران خان، ثاقب نثار، آرمی چیف بارے طنزیہ تبصرے کرنے پر ایف آئی آر درج
وہاڑی کے رہنے والے ایک رہائشی کے خلاف وزیر اعظم عمران خان، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بارے میں فیس بک پر طنزیہ پوسٹ تحریر کرنے کی وجہ سے ایف آئی آر درج کر لی گئی۔

ایف آئی آر کا اندراج بوریوالہ میں قائم ماڈل ٹاؤن پولیس سٹیشن کے اے ایس آئی احمد کامران اسلام کی شکایت پر بوریوالہ کے رہائشی اظہر حسین کے خلاف کیا گیا۔ اظہر حسین کے خلاف شکایت کنندہ کی جانب سے وزیراعظم، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور چیف آف آرمی سٹاف قمر جاوید باجوہ کے خلاف ہتک آمیز تبصروں کے ذریعے عوام کو ان کے خلاف اشتعال دلانے کا الزام عائد کیا گیا۔

احمد کامران اسلام کا کہنا تھا کہ وہ اپنی فیس بک کی ٹائم لائن دیکھ رہا تھا تو اس دوران اسے یہ ہتک آمیز کلمات دکھائی دیے۔

اس نے اظہر حسین کی جانب سے ان شخصیات کے خلاف تحریر کردہ کلمات بھی اپنی شکایت کا حصہ بنائے۔ اسلام کی شکایت میں اظہر کے لکھے گئے کلمات جو اس کے نزدیک ہتک آمیز ہیں، وہ درج ذیل ہیں۔

  • فوج نے سیاست میں ملوث ہو کر اپنا مذاق خود بنوایا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا عمران خان اور جنرل باجوہ کے کارٹون بنا رہا ہے۔

  • پہلی غدار خاتون فاطمہ جناح کو ان کی ایک سو پچیسویں سالگرہ مبارک۔

  • خدا بابا رحمتے (ثاقب نثار) کو جنت میں جگہ عطا فرمائے جو لوگوں کو خود انصاف مہیا کرتا تھا اور جس نے اپنے ہاتھوں سے کئی چور پکڑے اور اپنی زندگی میں ہسپتالوں کی حالت زار بہتر بنانے کیلئے کوشاں رہا۔ بیچارہ پچیس جولائی کو فوت ہو گیا۔

  • وہ قوتیں جو عمران خان کو اقتدار میں لائیں وہ نصیبو لال کو بھی وزیر اعظم بنا سکتی ہیں۔




شکایت کنندہ احمد کامران اسلام نے ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا کہ وزیر اعظم عمران خان، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف "ہتک آمیز زبان" استعمال کر کے اظہر نے لوگوں میں اشتعال انگریزی اور نفرت پھیلائی۔ اس لئے قانون کے مطابق اس کے خلاف کاروائی کی جائے۔

نیا دور نے سائبر کرائم سے متعلق قوانین کی ماہر فریحہ عزیز سے رابطہ کیا تو فریحہ کا کہنا تھا کہ "سب سے پہلے تو اس مقدمے میں ٹیلی گراف کا اطلاق کیا گیا ہے۔ اور اگر یہ سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے تو اس پر الیکٹرانک کر ائمز کی روک تھام کے ایکٹ 2016 کا اطلاق ہو گا"۔

فریحہ کا کہنا تھا کہ ہتک عزت کی صورت میں شکایت کا اندراج اس شخص کی جانب سے کیا جاتا ہے جو اس کا براہ راست نشانہ ہو لیکن شکایت اے ایس آئی کی جانب سے درج کروائی گئی ہے اور ٹیلی گراف ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے جو کہ وہی ہے "جس کے بارے میں ہم تحفظات کا اظہار کرتے چلے آ رہے تھے"۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اختلاف، عوامی رائے اور نفرت انگیز تقاریر کے درمیان واضح فرق موجود ہونا چاہیے۔" اختلاف کرنے والوں کو آرام سے گرفتار کیا جا رہا ہے جبکہ جہاں صحیح معنوں میں نفرت انگیز تقاریر کا معاملہ آتا ہے (مثال کے طور پر تحریک لبیک پاکستان کا معاملہ) کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایا جاتا"۔