صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انتخابات سے متعلق ہنگامی اجلاس کی دعوت کے لئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو ایک بار پھر خط لکھ دیا۔
خط کے متن کے مطابق صدر مملکت نے سکندر سلطان راجہ کو 20 فروری 2023 کو ایوان صدر میں سیکشن 57 ایک کے تحت الیکشنز کے حوالے سے مشاورت کے لیے دعوت دی۔
خط میں صدر مملکت نے کہا کہ ایکٹ کے تحت صدر مملکت عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان کمیشن سے مشاورت کے بعد کریں گے۔ اس معاملے پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے اور سپریم کورٹ کے حالیہ مشاہدات جیسی کچھ اہم پیش رفت ہوئی۔
صدر مملکت کی جانب سے انتخابات کے معاملے پر الیکشن کمشن کی بے حسی پر ناراضگی کا اظہار بھی کیا گیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ابھی تک پہلے خط کا جواب نہیں دیا۔ میں بے چینی سے انتظار کر رہا تھا کہ کمیشن اپنے آئینی فرائض کا احساس کرے گا اور اس کے مطابق کام کرے گا۔ اہم معاملے پر الیکشن کمیشن کے افسوسناک رویے سے انتہائی مایوسی ہوئی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آئین کے تحفظ اور دفاع کی اپنی آئینی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کو اپنے دفتر میں الیکشن پر مشاورت کیلئے ہنگامی ملاقات کیلئے مدعو کرتا ہوں۔
واضح رہے کہ 8 فروری کو صدر عارف علوی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کے لئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط لکھا تھا۔
صدر عارف علوی نے خط میں لکھا کہ ’الیکشن ایکٹ 2017‘ کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کریں تاکہ صوبائی اسمبلی اور مستقبل کے عام انتخابات کے حوالے سے خطرناک قیاس آرائیوں پر مبنی پروپیگنڈے کو ختم کیا جاسکے۔ آئین تاخیر کی اجازت نہیں دیتا۔
صدر نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق اسمبلی کے انتخابات تحلیل ہونے کے 90 روز کے اندر کروانا لازمی ہے کیونکہ آئین کا آرٹیکل 224 (2) اسمبلی کے انتخابات تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کرانے پر زور دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سربراہ ِمملکت ہونے کی حیثیت سے آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف لیا۔ آئین اور الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کے سنگین نتائج سے بچنے کیلئے انتخابی شیڈول کا اعلان کیا جائے۔