معروف یوٹیوبر اور صحافی عمران ریاض خان نے دعویٰ کیا ہے کہ چودھری پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ وغیرہ نے کرپشن کی ہے اور ان کے خلاف اسٹیبشلمنٹ کو بہت سا مواد مل چکا ہے۔
یوٹیوب پر اپنے وی لاگ میں عمران ریاض نے بتایا کہ ان دونوں کے اوپر کرپشن کے الزامات سنجیدہ ہیں۔
اپنے اس دعوے کا پس منظر بیان کرتے ہوئے عمران ریاض نے کہا کہ ایک بندا گرفتار ہوا تھا فرحان، اس نے اپنے اٹھانے والوں کو، 'نامعلوم افراد' کو، 'طاقتور لوگوں' یا ' اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں' کو بہت ساری باتیں بتا دی تھیں۔
یاد رہے کہ فرحان نامی شخص کے بارے میں مونس الہیٰ نے بھی ٹوئیٹ کی تھی کہ یہ ان کا دوست ہے اور اس کو مونس اور پرویز الہیٰ پر دباؤ ڈالنے کے لئے گرفتار کیا گیا ہے لیکن وہ عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔
عمران ریاض کا لیکن کہنا ہے کہ دورانِ حراست فرحان نے مونس الٰہی کی کرپشن کے بارے میں ساری باتیں بتا دی تھیں۔ مونس الٰہی اسی وجہ سے پاکستان سے باہر چلے گئے تھے اور ابھی تک واپس نہیں آئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب فرحان نے ساری چیزیں بتائیں تو ایک وکیل عامر رانا کو گرفتار کیا گیا۔ ان کا تعلق بھی مونس الٰہی کے ساتھ تھا۔ چند دن تک یہ غائب رہے۔ پولیس نے بھی کہا ہمارے پاس نہیں ہیں، ایف آئی اے نے بھی کہا ہمارے پاس نہیں ہیں۔
یہ باہر آئے تو پرویز الٰہی کے قریبی آدمی محمد خان بھٹی اور خود پرویز الٰہی پر چھاپے پڑنا شروع ہو گئے کیونکہ جن لوگوں نے ان کو اٹھایا تھا ان کے پاس کافی سارا مواد آ چکا تھا۔
عمران ریاض کے مطابق مونس الٰہی کی اگر اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل نہ ہوتی اور وہ اس وقت پاکستان میں ہوتے تو یقیناً گرفتار ہو چکے ہوتے۔ جو کرپشن کی کہانیاں مونس الٰہی اور پرویز الٰہی کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں، ان کے کچھ لنک اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ لگ چکے ہیں۔ یوٹیوبر کے مطابق ان دونوں کے ہاتھ صاف نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبشلمنٹ ان دونوں یعنی پرویز الٰہی اور مونس الٰہی پر دباؤ ڈال رہی تھی کہ اگر عمران خان کا ساتھ چھوڑ دو گے تو یہ کیسز نہیں کھلیں گے اور ساتھ کھڑے رہو گے تو پھر ان کیسز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پرویز الٰہی نے سیاست بچانے کا فیصلہ کیا اور عمران خان کا ساتھ دیا لہٰذا اب ان کو اور ان کے خاندان کو ان سب کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
عمران ریاض کے مطابق جب تحقیقات محمد خان بھٹی تک پہنچیں تو پتہ چلا کہ کوئی رانا اقبال نامی C&W کا ایک ایکسیئن ہے منڈی بہاؤالدین میں جو محمد خان بھٹی کو پیسے دیتا تھا کیونکہ یہ اس کو لگاتے تھے، اس کی ٹرانسفر، پوسٹنگز کو دیکھتے تھے اور کوئی ٹھیکوں کا بھی معاملہ تھا۔ یہ بندا پیسے اپنی پوسٹنگز سے بنا کر محمد خان بھٹی کو پہنچاتا تھا۔
رانا اقبال کو پکڑا گیا تو اس نے تحقیقات کے دوران بیان دیا اور اسی بیان کو FIR میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس کے بیان کے مطابق یہ محمد خان بھٹی کو پیسے دیتا تھا۔ عمران ریاض خان کا کہنا ہے کہ یہاں تک تو کہانی میں کوئی جھول نہیں ہے لیکن پھر بیان میں کہا گیا کہ میں جب پیسے پہنچانے کے لئے محمد خان بھٹی کے گھر جاتا تھا تو اکثر وہاں علی افضل ساہی بھی موجود ہوتے تھے۔
عمران ریاض کا کہنا ہے کہ یہ علی افضل ساہی کا نام کسی بہت طاقتور شخص کی خواہش پر ڈالا گیا ہے اور مقصد لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پر دباؤ ڈالنا ہے۔ یہ ججز کو دبانے کی ایک منظم کوشش ہے۔ تاہم، بہت سارے لوگوں نے مجھے حلفاً بتایا ہے کہ علی افضل ساہی کبھی محمد خان بھٹی کے گھر گیا ہی نہیں۔