نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اپنے سیاسی خیالات کی وجہ سے نہیں بلکہ عوام کو پُرتشددکارروائیوں اور جلاؤ گھیراؤ پر اکسانے کی وجہ سے جیل میں بند ہیں۔
عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے دوران نگران وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ نےسی این بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن 8 فروری کو اپنے وقت پر ہوں گے۔ یہ ہمارا آئینی تقاضہ ہے، آئینی ذمہ داری ہے۔ جو نگران حکومت خوش اسلوبی سے انجام دے گی۔
نگران وزیر اعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئندہ عام انتخابات کے لیے آئینی تقاضے پورے کرچکا ہے۔ پاکستانی عوام کو انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا موقع فراہم کرناہماری ذمہ داری ہے۔ انتخابات کے نتیجے میں عوام آئندہ 5 سال کے لیے اپنے نمائندے منتخب کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں عبوری جمہوریت ہے اور عبوری جمہوریتوں کو داخلی چیلنجز کا سامنا رہتا ہے۔ معیشت کی بحالی ہماری اولین ترجیح رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے الزامات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ہم ایک مثالی جمہوریت میں رہ رہے ہیں تاہم کچھ خدشات موجود ہیں۔ ہم جتنا ہو سکے گا کوشش کریں گے کہ لوگوں کو اپنی مستقبل کی قیادت کے انتخاب کا موقع فراہم کریں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
انوار الحق کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے سیاسی خیالات کی وجہ سے جیل میں نہیں بلکہ 9 مئی کے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے اور اپنے کارکنوں کو جلاؤ گھیراؤ پر اکسانے کیوجہ سے جیل میں بند ہیں۔ اس طرح کے رویے سے قانون سے نمٹا جاتا ہے۔ جیسا کہ امریکا میں کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث افراد کے ساتھ سلوک کیا گیا۔ بے گناہ لوگ نہیں بلکہ جلاؤ گھیراؤ میں ملوث لوگ جیل میں ہیں۔ کسی بھی مستحکم جمہوری ملک میں ہنگامے اور انتشار قابل برداشت نہیں ہوتا۔ قانون اور نظام انصاف اپناراستہ اختیار کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابات میں بین الاقوامی مبصرین ہوں گے۔ میڈیا اس کی رپورٹنگ کرے گا جس سے پتہ چل جائے گا کہ الیکشن دھاندلی زدہ ہوئے یا شفاف۔ پاکستان میں میڈیا مغربی ممالک سے زیادہ آزاد ہے۔ اگر آپ موازنہ کریں تو غالباً مغربی میڈیا پر پاکستانی میڈیا سے زیادہ پابندیاں ہیں۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکی انخلا کے بعد امریکی اسلحہ بلیک مارکیٹ میں فروخت ہوا جو غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگ گیا۔ جس کے نتیجے میں نہ صرف ہمارے خطے بلکہ مشرق وسطی پر بھی مضمرات مرتب ہوں گے۔ یہ اسلحہ رقوم کےلیے تمام غیرریاستی عناصر کو فروخت کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے جامع پالیسی ہونی چاہیے۔ یہ غیر ریاستی عناصر جہاں کہیں بھی ہوں۔ ان سب کو غیرقانونی قرار دے کر حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔ ان کی معاشی سمیت تمام سرگرمیوں پر پابندی لگانی چاہیے۔