پاکستان کے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے پوش سیکٹر میں رہائش پزیر افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی جواں سالہ بیٹی سلسلہ علی خیل کو نامعلو م افراد نے اغوا کرکے پانچ گھنٹے بعد پھینک دیا۔
نیا دور کی جانب سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق افغان سفیر کی بیٹی جمعے کے دوپہر F-7 میں واقع اپنے گھر سے دو بجے بلیو ایریا کے لئے روانہ ہوئی اور تہذیب بیکری کے قریب انہوں نے اپنے بھائی کے لئے کوئی تحفہ خریدا اور واپس جانے کے لئے ٹیکسی لی اور کچھ ہی لمحوں میں ایک دوسرا شخص اُن کے ٹیکسی میں داخل ہوا۔ نیا دور میڈیا کو ملنے والی معلومات کے مطابق ٹیکسی میں دوسرے شخص کے داخل ہونے کے بعد افغان سفیر کی بیٹی نے مزاحمت کی جس پر اغوا کاروں نے اُن پر تشدد کرتے ہوئے دھمکی دی کہ آپ کے والد کمیونسٹ ہیں اور ہم آپ کو نہیں چھوڑینگے جس کے بعد لڑکی اپنے ہوش و حواس کھوبیٹھی اور اس کو کچھ یاد نہیں رہا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔
لڑکی کے پولیس کو دئیے گئے بیان کے مطابق 5 یا 6 بجے کے درمیان اُن کو ہوش آیا اور انھوں نے گزرنے والے ایک شخص سے پوچھا کہ یہ کونسی جگہ ہے جس پر ان کو بتایا گیا کہ یہ اسلام آباد کا F-7 مرکز ہے تاہم لڑکی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس پاس کوئی رہائشی یا کاروباری جگہ نہیں تھی اور اُن کے ہاتھ پاوٗں باندھ دئیے گئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق اس کے بعد افغان سفیر کی بیٹی نے F-9 پارک کے گیٹ نمبر تین کے لئے ایک ٹیکسی لی اور وہاں سے اپنے سرکاری ڈرائیور کو کال کی جس کے بعد اُن کو وہاں سے لے جایا گیا۔
تفصیلات کے مطابق افغان سفیر کی بیٹی کے دوپٹے سے ایک پچاس روپے کا نوٹ باندھ دیا گیا تھا جس پر لکھا گیا تھا کہ اپ لوگ کمیونسٹ ہو اور اگلی باری آپ کی ہے۔
نیا دور میڈیا نے اس بیان کے حوالے سے پولیس ترجمان اور تھانہ کوہسار کے ایس ایچ او سے موقف لینے کی کوشش کی مگر انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
اس واقعے کے بعد افغانستان کے وزارت خارجہ کی جانب سے ایک بیان بھی جاری ہوا جس میں انہوں نے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ افغانستان کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر کی بیٹی کو اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ہم اس کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں۔ بیان میں افغان وزارت خارجہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفارتی عملے اور ان کے خاندانوں کا تحفظ یقینی بنائے۔