کوئلے کی کانوں پر غیرقانونی قبضہ، درہ آدم خیل کے مقامی لوگوں اور انتظامیہ کے درمیان معاہدہ پر دستخط

کوئلے کی کانوں پر غیرقانونی قبضہ، درہ آدم خیل کے مقامی لوگوں اور انتظامیہ کے درمیان معاہدہ پر دستخط
خیبر پختونخوا کے علاقے درہ آدم خیل کے مکینوں اور مقامی انتظامیہ کے درمیان اسلام آباد میں ایک معاہدے پر دستخط ہوئے، جس کے رو سے درہ آدم خیل کے مقامی مکینوں کو کوئلے کی کانوں پر مستقبل میں ملکیت حاصل ہوگی اور غیرقانونی ٹھیکہ داروں کا قبضہ ختم کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ درہ آدم خیل کے مقامی مکین کوئلے کے کانوں پر ٹھیکہ داروں کے غیرقانونی قبضہ پر گذشتہ تین مہینے سے سراپا احتجاج ہیں مگر مقامی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی سنوائی نہیں ہوئی، جس کے بعد مقامی لوگ اسلام آباد کی طرف احتجاج کرنے روانہ ہوئے مگر اسلام آباد پولیس نے ان کا راستہ روکا اور رات تین بجے اسلام آباد کے انٹری پوائنٹ پر درہ آدم خیل کی ضلعی انتظامیہ اور مقامی لوگوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس کے رو سے مقامی لوگوں کو کوئلے کی کانوں پر قانونی ملکیت حاصل ہوگی اور ٹھیکہ دار ان کے مطابق کام کریں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مختلف قسم کی معدنیات پائی جاتی ہیں، جس میں کوئلہ بھی شامل ہے مگر ان معدنیات پر ہمیشہ سے کچھ بااثر خاندانوں کا قبضہ رہا اور ان کو ضلعی انتظامیہ اور دیگر طاقتور اداروں کی پشت پناہی حاصل رہی، جن کی وجہ سے مقامی لوگ ہمیشہ رائلٹی سے محروم رہے۔

پاکستان انقلابی پارٹی کے ایک کارکن نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ درہ آدم خیل کے اخوروال قبیلے کے پاس کوئلہ کی بہترین کوالٹی ہے مگر اس کے باوجود ان کے زندگیاں غربت کا شکار ہیں کیونکہ ان پر کچھ باآثر لوگوں کا قبضہ ہے اور ان کو ہمیشہ ضلعی انتظامیہ اور دیگر طاقتور اداروں کی پشت پناہی حاصل رہی کیونکہ ان کو بھی باقاعدہ ان معدنیات میں اپنا حصہ جاتا ہے مگر مقامی لوگوں کو کچھ نہیں ملتا، جن کی وجہ سے لوگ غربت کا شکار ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے مقامی نوجوانوں کے ساتھ مل کر علاقے کے عوام میں سیاسی شعور پیدا کیا اور ان کو سیاسی طور پر متحد کیا کہ اپنے حق کے لئے کیسے لڑنا ہے جس کے بعد انھوں نے تین مہینے پہلے اپنا پہلا احتجاج ریکارڈ کرایا اور مسلسل احتجاج پر ہیں مگر کسی فورم پر ان کی سنوائی نہیں ہورہی تھی، جس کی وجہ سے وہ اسلام آباد کی طرف احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے اور بالآخر وہ اسلام آباد کی طرف روانہ ہوگئے مگر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے ان کو داخل نہیں ہونے دیا اور ان کا راستہ روکا۔

انھوں نے مزید کہا کہ وہ رات تین بجے تک وہاں پر بیٹھے رہے جس کے بعد کوہاٹ انتظامیہ نے ان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، جس میں ان کو یہ باور کرایا گیا کہ کوئلہ کی کانوں سے مقامی ٹھیکہ داروں کا قبضہ ختم کیا جائے گا اور مقامی ٹھیکہ دارر اخوروال قبیلے کی منشا کے مطابق کام کریں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے میں اور لوگوں کو اپنا حق دینے میں مقامی نوجوانوں اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان انقلابی پارٹی کا بڑا کردار رہا جن کی وجہ سے مقامی لوگ اپنی حق کے لئے ڈٹ گئے اور مستقبل میں بھی لوگوں کے حقوق کے لئے ان کی پارٹی مؤثر آواز اُٹھائے گی۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔