لاہور ہائی کورٹ نے فوج کو 20 سالہ لیز پر زرعی اراضی دینے سے روکنے کا اپنا سابقہ فیصلہ معطل کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پنجاب حکومت کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی سماعت کی۔
پنجاب حکومت کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ سنگل بینچ کے فیصلے میں تضاد ہے۔ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے۔ زرعی پالیسیوں کو ریگولیٹ کرنا عدالتوں کی ذمہ داری نہیں ہے۔
پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ سنگل بینچ نے فوج کو زمین دینے کے نوٹیفکیشن کو قانون کے برعکس کالعدم قرار دیا۔ قانون کے مطابق نگران حکومت سابقہ حکومت کے کسی نامکمل اقدام یا پالیسی کی تکمیل کرسکتی ہے۔ یہ منصوبہ نگران حکومت نے نہیں اس سے پہلے منتخب حکومت نے شروع کیا تھا۔ قانون کے مطابق نگران حکومت سابقہ حکومت کے زیر التوا فیصلے یا پالیسی کو نافذ کرنے یا اسے حتمی شکل دینے کی مجاز ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت زمین فوج کو دینے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دینے کا سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
رواں سال مارچ میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ نگران حکومتِ پنجاب نے صوبے کے 3 اضلاع بھکر، خوشاب اور ساہیوال میں کم از کم 45 ہزار 267 ایکٹر اراضی ’کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ‘ کے لیے پاک فوج کے حوالے کرنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
اس کے بعد مارچ میں ہی لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے سرکاری زمین فوج کو کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے لیے 30 سال کی لیز پر دینے سے روک دیا تھا۔
جون میں 134 صفحات پر مشتمل فیصلے میں ایک رکنی بینچ نے لکھا کہ نہ تو پنجاب کی عبوری حکومت کے پاس کارپوریٹ فارمنگ کے لیے زمین الاٹ کرنے کا آئینی مینڈیٹ ہےاور نہ ہی پاکستان کی مسلح افواج کو کارپوریٹ فارمنگ کرنےکا آئینی اور قانونی مینڈیٹ حاصل ہے۔
اس فیصلے میں جسٹس عابد حسین چٹھہ نے لکھا کہ فوج کو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے الاٹ کی گئی زمین پنجاب حکومت کو واپس کی جائےاور یہ کہ مسلح افواج کے ہر رکن کو اس کے آئینی اور قانونی مینڈیٹ اور ممکنہ خلاف ورزیوں کے نتائج کے متعلق روشناس کرانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ نے حساب لگایا کہ صوبے میں 10 لاکھ ایکڑ اراضی ”پنجاب کے کل رقبے کا تقریباً 2فیصد“ بنتی ہے۔
نگران حکومت پنجاب نے اراضی فوج کو دینے کے خلاف حکم امتناع کو چیلنج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ عدالت نے درخواست کے مندرجات کا جائزہ لینے کے بعد آج اس معاملے پر اپنے سابقہ فیصلے کو معطل کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔