Get Alerts

فوجی عدالتوں میں ٹرائل، وفاقی حکومت نے فُل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کر دی

فوجی عدالتوں میں ٹرائل، وفاقی حکومت نے فُل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کر دی
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس میں فُل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کر دی۔

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کروا دیا۔ 31 صفحات پرمشتمل جواب اٹارنی جنرل کی جانب سے جمع کروایا گیا ہے جس میں فوجی عدالتوں کے خلاف درخواستیں ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے 27 جون کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کے خلاف حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی تھی اور سماعت جولائی کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کی تھی۔

تحریری جواب میں حکومت نے ایک بار پھر فل کورٹ بنانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں کے خلاف کیس فل کورٹ کو سننا چاہیے۔ کیس کی سماعت کرنے والے جسٹس یحییٰ آفریدی بھی فل کورٹ بنانے کی رائے دے چکے ہیں۔

وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ درخواست گزار ہائی کورٹس سے رجوع کر سکتے ہیں۔ فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے آئینی حقوق سلب نہیں ہوتے۔ فوجی تنصیبات پر حملوں کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہی ہونا چاہیے۔

وفاقی حکومت کا مؤقف ہے کہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ آئین سے بھی پہلے کے موجود ہیں۔ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کو آج تک چیلنج نہیں کیا گیا۔ ان ایکٹ کے تحت اٹھائے گئے تمام اقدامات قانون کے مطابق درست ہیں۔

جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات کو منظم انداز سے نشانہ بنایا گیا۔ حملوں کا مقصد ملکی سیکیورٹی اور فوج کی قدر کم کرنا تھا۔ کم وقت میں ملک بھر میں املاک پر حملے منظم منصوبے کا ثبوت ہے۔ کور کمانڈر ہاؤس، جی ایچ کیو، پی اے ایف بیس پر ساڑھے 5 بجے حملہ ہوا، پنجاب میں تشدد کے 62 واقعات میں 250 افراد زخمی ہوئے۔

جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ براہِ راست اس کیس کو نہ سنے کیونکہ اگر سپریم کورٹ نے درخواستیں خارج کردیں تو متاثرہ فریقین کا ہائیکورٹ میں حق متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

دوسری جانب فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کا معاملے پر صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری کی درخواست قابل سماعت قرار دے دی گئی ہے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے صدر سپریم کورٹ بار کی درخواست کو نمبر الاٹ کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کا 6 رکنی لارجر بینچ کل درخواست پر سماعت کرے گا۔