وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع موبائل کمپنی زونگ کے ہیڈکوارٹر کے پاکستانی ملازمین نے انکشاف کیا ہے کہ ہیڈکوارٹر میں کرونا وائرس کی وجہ سے صرف ان ملازمین کی سکریننگ کی جاتی ہے جن کا تعلق پاکستان سے ہے جبکہ چین سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی کرونا وائرس کے حوالے سے سکریننگ نہیں کی جاتی۔
ہیڈکوارٹر میں کام کرنے والے ایک ملازم نے نیا دور میڈیا کو نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ہیٖڈکوارٹر میں کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر بہت تسلی بخش ہیں اور ملازمین کی باقاعدہ سکریننگ کے ساتھ ساتھ ان کو مختلف حفاظتی تدابیر اپنانے کے لئے مختلف قسم کی سہولیات دی جاتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ سکریننگ اور حفاظتی تدابیر صرف ان ملازمین کے لئے ہے جن کا تعلق پاکستان سے ہے مگر چین کے شہریوں کا کوئی طبعی معائنہ نہیں ہوا اور وہ گذشتہ ہفتوں میں مختلف ممالک سے واپس آئے ہیں، جن میں چین، ایران اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔
زونگ کے اسلام آباد ہیڈکوارٹر کے ملازم نے مزید کہا کہ اس وقت ہیڈکوارٹر میں پانچ سو سے چھ سو تک ملازمین کام کر رہے ہیں جن میں پچیس سے زیادہ تعداد چین سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ چین کے شہریوں کا طبعی معائنہ نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے وہاں کام کرنے والے دیگر ملازمین کے صحت کو خطرات لاحق ہیں۔ کچھ ملازمین نے اس مسئلے کو رپورٹ کیا تھا جس کے بعد ان کو اعلی حکام کی جانب سے سخت دھمکیاں دی گئیں اور نوکری سے نکالنے تک کی دھمکی ملی۔
زونگ کے اسلام آباد ہیڈکوارٹر میں کام کرنے والے ایک افسر فیصل سے جب نیا دور میڈیا نے رابطہ کیا تو انھوں نے ان تمام الزامات کو رد کیا اور کہا کہ ہم کسی بھی تفریق پر یقین نہیں رکھتے۔ انھوں نے مزید کہا کہ زونگ سے وابستہ چین سے تعلق رکھنے والے ملازمین نے جب پاکستان کا سفر کیا تو اس کے بعد وہ 14 دن قرنطینہ مراکز میں گزارتے ہیں اور اس دورانیے کے بعد وہ دفتر آتے ہیں۔