پاکستان پیپلز پارٹی کے ممبران قومی اسمبلی نے الزام عائد کیا ہے کہ وفاقی حکومت دہشتگردی پر تلی ہے اور اب سندھ ہاؤس اسلام آباد پر حملے کی تیاری کی جارہی ہے۔
جیو نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی نے حکومت کو خبر دار کیا ہے کہ سندھ ہاؤس میں املاک یا کسی رکن کو نقصان پہنچا تو اس کی ساری ذمہ داری نیازی سرکار پر ہوگی، سندھ ہاؤس پر حملہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہو گا، اس کا پہلے سے تدارک انتہائی ضروری ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این ایز عبدالقادر پٹیل، آغا رفیع اللہ، جاوید شاہ جیلانی، عبدالقادر مندوخیل، عابد بھائیو، احسان مزاری ، نوید ڈیرو اور مہرین بھٹو نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والی حالیہ دہشتگردی کے بعد حکومت سندھ سے درخواست کی تھی کہ انہیں سندھ ہاؤس میں رہائش دی جائے اور سندھ پولیس کو تعینات کیا جائے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہماری جانیں پارلیمنٹ لاجز میں محفوظ نہیں، یہ ان کا آئینی اور قانونی حق ہے کیونکہ اسلام آباد پولیس گلو بٹ بن چکی ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن سے پوچھتا ہوں، ہارس ٹریڈنگ کی آئین کے اندر اجازت ہے؟ایم این ایز کو خریدنے کی قیمت 20، 20 کروڑ لگائی جارہی ہے، اسلام آباد سندھ ہاؤس نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہیں، کیا دنیا کی جمہوریت اس کی اجازت دیتی ہے؟قوم پر لازم ہے اس برائی کے خلاف اٹھ کھڑی ہو۔
انہوں نے سوات میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میرے لیے بڑا خوشی کا دن ہے، میں صبح اٹھ کر اللہ کا شکر ادا کیا، میں اور میری ٹیم تین سال سے کوشش کررہے تھے کہ اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا کیخلاف قرارداد منظور ہوجائے۔ نائن الیون کے بعد مغرب میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی لہر چلی، جس کی وجہ مغرب میں دہشتگردی اور اسلام کو اکٹھا کردیا گیا، جبکہ دہشتگردی کا کوئی دین نہیں، اسلام سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ وہ پیارے رسولﷺ کی شان میں گستاخی کرتے تھے۔