Get Alerts

ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی میں تاخیر سے ادارے میں مداخلت ہوئی، پرویز الہیٰ کے تہلکہ خیز انکشافات

ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی میں تاخیر سے ادارے میں مداخلت ہوئی، پرویز الہیٰ کے تہلکہ خیز انکشافات
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ سے پروگرام ندیم ملک لائیو میں سوال کیا گیا کہ عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی خرابی کی وجہ کیا بنی، وزیراعظم کو یہ کہنے کی ضرورت کیوں پیش آئی کہ نیوٹرل صرف جانور ہوتا ہے اور میں باہر نکل کر زیادہ خطرناک ہوں گا۔

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے پرویز الہیٰ نے کہا کہ احسان فراموشی ہمارے دین کے بھی خلاف ہے،انہوں ( اسٹیبلشمنٹ) نے بہت ساتھ دیا لیکن کچھ ساتھ ساتھ سیکھنے کی بھی ضرورت تھی۔ ایسا نہیں ہو سکا تو کم از کم ان کا احسان تو مان لیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پرویز مشرف نے ہمارے اوپر ایک احسان کیا تھا تو ان کے مشکل وقت میں ہم نے بھی اُن کا ساتھ نہیں چھوڑا، اب بھی ان سے رابطہ رہتا ہے۔ ان کے بیٹے اور بیوی سے بھی بات ہوتی رہتی ہے۔

سیاست میں تعلقات کا نتیجہ فوری نہیں آتا، یہ پھل بہت دیر بعد ملتا ہے، جس طرح نوازشریف کے دور میں اداروں کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے ابھی ویسا ہی ہو رہا ہے۔

https://twitter.com/NadeemMalikLive/status/1504127534966919169

پرویز الہیٰ نے کہا کہ موجودہ حکومت میں اداروں کے تعلقات میں جو خرابی ہوئی ہے وہ نوازشریف دور سے ملتی جلتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی میں تاخیر سے ادارے میں مداخلت ہوئی۔ کیا اب حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں بہتری آ سکتی ہے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے پرویز الہیٰ نے کہا کہ ’وزیراعظم کو پہلے اپنا ہاؤس ان آرڈر کرنا چاہئیے،وہ کہتے ہیں کہ آخری وقت تک کوشش کرنی چاہئیے تو کریں ورنہ نقصان انہی کا ہو گا۔
سیاستدانوں کو اصول بنا لینے چاہئیے کہ اداروں میں مداخلت نہیں ہونی چاہئیے۔

https://twitter.com/NadeemMalikLive/status/1504128559337676807

۔انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن خان کوہٹانے کے لیے متحد ہے، یہ جو بھاگ دوڑ کر رہے ہیں یہ حکومت کے لیے پریشانی کی نشانی ہے، حکومت کو اپنے لوگوں سے خطرہ ہے، جہانگیر ترین گروپ عثمان بزدار کو ہٹا کر دم لے گا، ان کے ایڈوائزر تباہی پھیر رہے ہیں، شیخ رشید نے دل میں کیا گلا رکھا ہے پتا نہیں،وزیر داخلہ کے پاس تجربہ ہے ان کو خان صاحب کوسمجھانا چاہیے، جن کے پاس ایک ووٹ ان کے پاس وزیراعظم جا رہے ہیں، وفد بھیجنے کا وقت گزر گیا، وزیراعظم کو خود جانا چاہیے، نواز شریف تمام معاملات پر آن بورڈ ہیں، ن لیگ میں کوئی چپقلش نہیں، مسلم لیگ میں وہی ہوتا ہے جو نواز شریف کہتے ہیں۔