آسٹریا، سکارف پر پابندی، مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم کا قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ

آسٹریا میں پرائمری کی سطح پر بچیوں کے سکارف اوڑھنے پر پابندی عائد کی جا چکی ہے تاہم اب مسلمانوں کی ایک نمائندہ تنظیم نے یہ پابندی ختم کروانے کے لیے اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ آسٹرین وزیراعظم نے حال ہی میں پرائمری سکولوں میں بچیوں کے سکارف پہننے پر پابندی کا قانون منظور کیا تھا۔

آسٹریوی حکومت کے مطابق، یہ قانون صرف مسلمانوں کے لیے ہی ہے جب کہ سکھوں اور یہودیوں پر ایسی کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی اور وہ مکمل مذہبی آزادی کے ساتھ پٹکا اور کیپا پہن سکیں گے۔

آسٹریا کی مسلم کمیونٹی تنظیم (ایگو) نے حکومتی فیصلے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے اسے مذہبی آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے اور اس قانون کو آئینی عدالت میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔



واضح رہے کہ آسٹریا میں مسلمانوں کی آبادی سات لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جو مجموعی آبادی کا قریباً آٹھ فی صد بنتا ہے۔

مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم نے موَقف  اختیار کیا ہے کہ پرائمری سکولوں میں سکارف اوڑھنے پر پابندی مسلمانوں لڑکیوں کے لیے تعصب کا اظہار ہے۔

واضح رہے کہ آسٹرین حکومت نے گزشتہ برس اپریل میں پرائمری کی سطح پر بچیوں کے سکارف اوڑھنے پر پابندی کا عندیہ دیا تھا تاہم وہ نرسری کلاس سے سکارف اوڑھنے پر پابندی لگانا چاہتی تھی جو اس لیے ممکن نہ ہوسکا کہ نرسری کی تعلیم صوبائی حکومتوں کے ماتحت ہے جس کے لیے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔

آسٹریا کے علاوہ بہت سے دیگر یورپی ملکوں میں بھی سکارف اوڑھنے پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔



فرانس میں ایک خاتون کو محض سکارف اوڑھنے پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا تاہم یورپی یونین کی عدالت کے مشیر نے مسلم فرانسیسی خاتون کو ملازمت سے سکارف پہننے پر نکالے جانے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔