تفصیلات کے مطابق بی بی آصفہ ڈینٹل کالج کی ہندو طالبہ نمرتا چندانی کی لاش ان کے ہاسٹل کے کمرے سے پراسرار حالت میں ملی ہے۔ یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو اس واقعے کی اطلاع دوپہر 2 بج کر 30 منٹ پر ملی، جس کے بعد وائس چانسلر، رجسٹرار، بی اے ڈی سی اور میڈیکل کالج کے پرنسپلز پولیس افسران کے ہمراہ فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچے۔
رحمت پولیس اسٹیشن کے حکام نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ کہا گیا ہے کہ نمرتا کی گردن کے ارد گرد زخموں کے نشان کے سوا جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ہے۔
نمرتا چندانی کی ساتھی طالبات سے ان کی موت کی وجہ کے بارے میں تفتیش کی جارہی ہے۔ تاہم وائس چانسلر کا کہنا ہے کہ نمرتا نے شاید اس وقت خودکشی کی جب دیگر 2 طالبات کمرے میں موجود نہیں تھیں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں خود ڈاکٹر ہوں اور میں نے بھی لاش کا معائنہ کیا ہے۔ گلے پر جس طرح کے نشان ہیں وہ خود کشی کے نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ اس کی کلائیوں پر بھی زبردستی پکڑے جانے کے نشانات موجود تھے۔
نمرتا کی موت کی خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین بھی سراپا احتجاج ہیں۔ ٹویٹر پر جسٹس فار نمرتا کا ٹرینڈ ٹاپ پر ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال کے مؤقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ خودکشی نہیں قتل ہے۔ حکومت اقلیتیوں کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔
This video of Nimrita Kumari a final year student at Chandka Medical College, Larkana found dead in her hostel will bring you to tears
A suspected foul play, Why PM Imran Khan fails to ensure safety to Hindu minorities in Pakistan?
#JusticeForNimrita pic.twitter.com/qiJCLQr6S8
— Geetika Swami (@SwamiGeetika) September 17, 2019
#DrNimrta is not first who has committed suicide or murdered in University this fifth case appears so we demand to #JusticeForNimrita
All universities are being run political VCs in #Sindh pic.twitter.com/FGlzY7yIQ2
— Saeed Sangri (@Sangrisaeed) September 17, 2019
The case of Nimirta should start a conversation amongst academia, authorities, administration & parents that what were the reasons & events which led to the unfortunate incident at hostel of Chandika Medical College Larkana. it's a murder not suicide.#JusticeForNimrita pic.twitter.com/iS2JeOnFNd
— Shahzadi Hussain (@sadafsadaf) September 17, 2019
Dr Vishal, borther of deceased medical student Nimrita, believes his sister was murdered
Dr Vishal said, Signs on the body of Nimrita tells that she did not commit suicide But she was murdered.#JusticeForNimrita pic.twitter.com/kgh8Cw7GEY
— khalid hussain kori (@khalidkoree) September 16, 2019
Beyond all #I_am_Human ...
Rise your voice as we could only do for this beautiful soul.#JusticeForNimrita
A BDS student dead body found in hostel room in CMC larkana,,,
No stress, No study burden, No family hectic, No financial matter but seems a case of harassment and Murder pic.twitter.com/sDJPekQBCM
— zuhaib siddique (@siddiqi_zuhaib) September 17, 2019
خیال رہے کہ نمرتا چندانی ضلع گھوٹکی کے علاقے میر پور ماتھیلو کے ایک تاجر خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔ نمرتا کی آخری رسومات گھوٹکی میں ادا کی جائیں گئی جہاں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے تاجروں نے طالبہ کی ہلاکت کے سوگ میں کاروبار بند کر دیا ہے۔