پی ڈی ایم کی فوج پر تنقید:جنرل باجوہ کی جگہ کوئی اور ہوتا تو شدید رد عمل آتا، وزیر اعظم عمران خان

پی ڈی ایم کی فوج پر تنقید:جنرل باجوہ کی جگہ کوئی اور ہوتا تو شدید رد عمل آتا، وزیر اعظم عمران خان
وزیر اعظم عمران خان نے سما  ٹی وی کو انٹرویو دیا ہے۔ انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی تنقید کے بدلے جو فوج کی جانب سے انہیں کچھ نہیں کہا جا رہا ہے وہ اس لیئے کہ فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ ایک سلجھے  ہوئے شخص ہیں۔ کوئی اور انکی جگہ ہوتا تو رد عمل شدید ہوتا۔

اینکر پار جہانزیب کے ساتھ انٹرویو  میں عمران خان نے جواب دیا کہ جنرل باجوہ ایک سلجھے ہوئے آدمی ہیں۔ ان کے اندر ٹھہراؤ ہے۔ اس لیے وہ برداشت کر رہے ہیں۔ کوئی اور فوج میں ہوتا تو بڑا ردعمل آنا تھا۔ غصہ تو اس وقت فوج کے اندر بہت ہے۔ لیکن مجھے پتہ ہے کہ وہ برداشت کر رہے ہیں، کیوں کہ وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو کھلا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد میں ایک ہفتہ بھی گزار دیں تو استفا کے بارے میں سوچنا شروع کردوں گا۔ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں مگر ان کو اس میں دلچسپی نہیں ہے۔

سماء ٹی وی کے پروگرام نیوز بیٹ کی اینکر پرسن پارس جہانزیب کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’اگر پی ڈی ایم لانگ مارچ کردے تو پتہ چل جائے گا کہ استعفیٰ ان کو دینا پڑے گا یا مجھے۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ یہ وہاں ایک ہفتہ بھی گزار دیں تو میں استعفا کے بارے میں سوچنا شروع کر دوں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں لیکن اپوزیشن کو اس میں دلچسپی نہیں ہے۔ یہ فوج کے اوپر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ جمہوری حکومت کو ہٹا دو۔ یہ ان کی ڈیموکریٹک موومنٹ ہے۔ پاکستان کی فوج میرے اوپر نہیں بیٹھی، میرے نیچے ہے۔

اینکر نے سوال کیا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض حمید پر تنقید ہورہی ہے۔ کیا پاکستان آرمی کے اندر اس پر غصہ پایا جاتا ہے؟

 

اینکر نے ان سے پوچھا کہ نواز شریف کیسے باہر گئے اور اب ان کو واپس کیسے لائیں گے۔ اس کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ’اب میں آپ کو کیا بتاؤں، یہ ایک دکھ بھری کہانی ہے۔ ہم چاہ رہے ہیں اس کو ڈی پورٹ کروائیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پہلے تو مشرف کے دور میں این آر او لیکر چلا گیا تھا، پھر جوٹ بولتا رہا کہ کوئی ڈیل نہیں کی۔ آخر سعودی شہزادے نے آکر بتایا کہ معاہدہ ہوا ہے۔ اس بار نواز شریف نے ایسی ادکاری کی ہے کہ بالی ووڈ میں آسکر مل جائے گا۔‘

وزیراعظم عمران خان نے ماضی میں چہرے پر ہاتھ پھیر کر نوازشریف کو خبردار کرچکے ہیں کہ ان کو پاکستان لانے کیلئے وہ خاص طور پر لندن جاکر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے بات کریں گے۔ وفاقی وزرا نے بھی جنوری کی ڈیڈلائن دی تھی مگر آج وزیر داخلہ نے اس کو ناممکن قرار دیا ہے۔

اس بارے میں وزیراعظم سے پوچھا گیا تو انہوں نے واضح جواب دینے کے بجائے یہ کہا کہ نواز شریف کو واپس لانے کیلئے ’کوشش کریں گے مگر یہ نہیں کہہ سکتا کہ کتنی دیر لگے گی۔‘

حکومت نے پی ڈی ایم کے لانگ مارچ سے نمٹنے کیلئے وقت سے پہلے سینیٹ انتخابات کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بارے میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری مرضی ہے، ہم جب بھی الیکشن کریں۔ شو آف ہینڈز کو مطلب اوپن بیلٹ ہے۔ اس میں سب کو پتہ ہوتا ہے کہ کس نے کس کو ووٹ دیا۔