’ڈان کے دفتر میں کہا جاتا تھا اردو بلاگز والوں سے دور رہو، ایلیٹ بنو‘

’ڈان کے دفتر میں کہا جاتا تھا اردو بلاگز والوں سے دور رہو، ایلیٹ بنو‘
پاکستان کے انگریزی روزنامہ ڈان کے ڈیجیٹل ورژن ڈان ڈاٹ کام کو کئی سالوں سے انتہائی خراب دفتری ماحول جیسے الزامات کا سامنا ہے۔ اب خبر سامنے آئی ہے کہ ڈان کے دفتر میں ملازمین کو کہا جاتا ہے کہ اردو بلاگز والوں سے دور رہو اور ایلیٹ بنو۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر زہرا نقوی نامی صارف نے بتایا کہ ڈان ڈاٹ کام کے بلاگ ڈیسک کے سربراہ نے میرے ساتھی کارکن سے کہا کہ اسے اور مجھے اردو بلاگ پر کام کرنے والے لوگوں سے دور رہنا چاہیے کیونکہ یہ ہماری ساکھ کے لئے خراب ہے۔ اس کی بجائے، ہمیں ایلیٹ لڑکیوں کی طرح رہنا چاہیے۔

زہرا نقوی کو ڈان ڈاٹ کام کے بلاگ ڈیسک پر بطور سینئر سب ایڈیٹر ہائیر کیا گیا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ میں شروع میں اپنے کام کو لے کر کافی پرجوش تھی اور دفتر میں بھی میرے ساتھ اچھا سلوک کیا جا رہا تھا۔ لیکن بعدازاں دفتر کے خراب معاشرتی اصولوں کے خلاف چلنے کی وجہ سے میرے ساتھ بھی رویہ تبدیل ہو گیا۔

انہوں نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ دفتر میں قریبی رشتہ داروں کو خاص توجہ دی جاتی ہے اور ان کے کام کو پبلش کیا جاتا ہے جبکہ میرے جیسے نوجوان صحافیوں کے کام کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی۔

زہرا نقوی نے لکھا کہ بلاگ ڈیسک کے سربراہ خود تو دوپہر 1 یا 2 بجے دفتر آتے ہیں لیکن دوسرے ملازمین چھٹی یا آدھی چھٹی کے لیے بھی خوار ہوتے رہتے ہیں۔

انہوں نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ دفتر کے اس غیرپیشہ وارانہ اور زہریلے ماحول میں کام کرنا میرے لیے مشکل تھا جس کے بعد میں نے نوکری چھوڑ دی اور یہ سوچ لیا کہ یہ صحافت کا پیشہ میرے لیے نہیں ہے۔

خیال رہے کہ ڈان ڈاٹ کام روزنامہ ڈان سے الگ آزادانہ حیثیت میں کام کرتا ہے۔ ڈان ڈاٹ کام میں سٹاف کے ساتھ ہونے والے مبینہ ناروا سلوک پر ڈیجیٹل جرنلسٹس نامی فیس بک گروپ پر خوب بحث ہو رہی ہے۔