آج 18 جون جمعہ کے روز پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو، حقوقِ خلق موومنٹ اور عورت مارچ نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے سندھیوں کی زمینوں پر قبضے، گجر نالہ اور اوورنگی نالہ کاروائی میں عوام کی گھروں سے بے دخلی اور ہزاروں سندھی سیاسی و سماجی کارکنان پر مقدمات کے خلاف جبکہ جانی خیل دھرنے کے لواحقین کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لئے پریس کلب لاہور کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جس میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرے میں سندھ ایکشن کمیٹی کے وفد نے سندھ سے لاھور آ کر خصوصی شرکت کی۔
سندھیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے کیا گیا یہ احتجاجی مظاہرہ دو گھنٹے تک جاری رہا جبکہ پریس کلب لاہور کے اطراف میں ریلی بھی نکالی گئی، ریلی کے دوران سندھی عوام کی زمینوں پر قبضے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ یہ ریلی شملہ پہاڑی کے اطراف میں نکالی گئی جس میں بحریہ ٹاؤن، سندھ حکومت کی سندھی عوام کے خلاف انتقامی کاروائیوں اور سندھ میں سیاسی کارکنان کے خلاف مقدمات درج کرنے کے خلاف شدید نعرے بازی کی جاتی رہی۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سندھ میں سیاسی و سماجی کارکنان کے خلاف جاری کریک ڈاون کو فی الفور بند کیا جائے جبکہ تمام اسیر کارکنان کو رہا کیا جائے۔ مزید یہ کہ گجر نالے اور بحریہ ٹاون قبضہ کے متاثرین کو نہ صرف ان کی زمینیں واپس کی جائیں بلکہ بحریہ ٹاون انتظامیہ اور دیگر ملوث ارکان اور اداروں کے خلاف بھی سخت کاروائی کی جائے۔
ریلی سے خطاب کرنے والوں میں سندھ ایکشن کمیٹی کے رہنماء اور سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے مرکزی نائب صدر جگدیش آھوجا، حقوق خلق موومنٹ کے رہنماء فاروق طارق، ثنا اللہ امان، مزمل خان، حیدر بٹ، بلال ظہور، عائشہ احمد، پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے صدر محسن ابدالی اور سندھ کونسل پنجاب یونیورسٹی کے رہنماء ظفر بگٹی نے خطاب کیا۔ فاروق طارق نے کہا پنجاب کے ترقی پسند عوام نے آج لاھور میں سندھیوں سے یک جہتی مظاہرہ کر کے پاکستان کے مظلوم عوام کے اتحاد کو فروغ دیا ہے، ہم سندھ کے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، انہوں نے اعلان کیا کہ پنجاب اپنے سندھیوں بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جگدیش آھوجا نے کہا کہ سندھی عوام کے پرامن لاکھوں کے مجمعے پر آنسو گیس کے شیل چلا کر سندھ کی بیٹیوں، قوم پرست رہنماؤں اور کارکنوں کو پیغام دیا کہ ملک ریاض اور زرداری کے خلاف مزاحمتی تحریک برداشت نہیں کی جائے گی، سندھ کے عوام نے 6 جون کو بحریہ ٹاؤن پر واضع کر دیا کہ ان کی زمینوں پر قبضے اور دہشت گردی کے سامنے سندھی قوم کبھی نہیں جھکے گی۔
مقررین نے کہا کہ سندھ کے وسائل سے مقامی آبادی کو بے دخل کرنے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور بحریہ ٹاؤن قبضہ اس کی ایک واضح مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہروں میں شہریوں سے زمینں خالی کروا کر پراپرٹی ڈیلروں کو دی جا رہی ہیں جبکہ اندرونی علاقوں میں سندھ کی ندیوں اور پہاڑوں پر قبضہ کر کے انہیں ٹھیکے پر دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی طریقہ سے پانی کا رخ تبدیل کر کے لوگوں کی زمینیں بنجر کی جا رہیں ہیں۔ ہم اس ظلم پر کسی صورت چپ نہیں بیٹھیں گے اور آخری سانس تک مزاحمت کریں گے۔ مقررین نے کہا کہ اگر زیادتیوں کا یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو ان احتجاجی مظاہروں کو ملک گیر سطح پر بھی منظم کیا جائے گا۔
پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے صدر محسن ابدالی نے بحریہ ٹاون کے خلاف احتجاج کرنے والے کارکنان کے خلاف سیکیورٹی اداروں کی کاروائیوں کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام پر دوہرا ظلم جاری ہے، ایک طرف ان کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب مقدمات بھی انھیں کے خلاف بنائے جا رہے ہیں۔ جو ایک انتہائی شرمناک قدم ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے سیاسی کارکنان پر جاری کریک ڈاؤن نے پیپلز پارٹی کے ترقی پسند اور عوامی پارٹی ہونے کے دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے اور ثابت کر دیا ہے کہ یہ صرف ملک ریاض جیسے سرمایہ داروں کے سہولت کار ہیں۔
عورت مارچ کی ترجمان شمائلہ کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن اور سندھ گورنمنٹ کے رویہ کی مزمت کرتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ رویہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ لوگوں کو ان کی زمینیں واپس کی جائیں اور تمام سیاسی کارکنان کو فی الفور رہا کیا جائے۔ سندھ سے آنے والے وفد میں سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری مختار میمن اور منیر نائچ بھی شامل تھے احتجاج میں سندھ گریجویٹس ایسوی ایشن لاھور برانچ کے کارکنان نے بھی شرکت کی۔
احتجاج میں لاہور کی کچی آبادیوں سے بڑی تعداد میں مزدوروں اور خواتین نے شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ غریب لوگ ہر جگہ پس رہے ہیں چاہے پنجاب میں راوی ریور پروجیکٹ کے نام پر ان کا استحصال کیا جائے یا سندھ میں ترقی کے نام ہر غریبوں کے گھر مسمار کئے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دکھ سانجھے ہیں اور ہمیں مل کر اس استحصالی نظام کے خلاف لڑنا ہے۔