ایرانی صدر حسن روحانی نے ملک میں جاری معاشی بحران کی نرالی منطق پیش کی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ اس کے ذمہ دار سعودی عرب، امریکہ اور اسرائیل ہیں۔ انہوں نے عوام سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ ان ملکوں کو بد دعائیں دیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’اے پی‘‘ کی رپورٹ کے مطابق حسن روحانی نے اہل ایران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:’’اپنی تمام بد دعائیں ان ملکوں کو دیں جو موجودہ صورت حال کے ذمہ دار ہیں جن میں امریکا اور اسرائیل سرفہرست ہیں۔‘‘ انہوں نے سعودی عرب پر بھی ان حالات کی ذمہ داری عائد کی۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان ایرانی صدر حسن روحانی کو ’’خوشخبری‘‘ سنانے کے لیے پرجوش
یاد رہے کہ ایران اور امریکہ سمیت دیگر مغربی اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015ء میں جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ایران سے معاشی پابندیاں ہٹا دی گئی تھیں تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کا صدر بننے کے بعد گزشتہ برس اس معاہدے سے دستبرداری کا فیصلہ کرتے ہوئے ایران پر پابندیاں بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی پابندیوں کے بعد ایرانی معیشت ایک بار پھر مشکلات کا شکار ہوئی اور گزشتہ برس جب حسن روحانی دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہوئے تو ملکی معیشت کی بدحالی کے باعث انہیں عوام اور مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث اب انہوں نے موجودہ معاشی بحران کا ذمہ دار امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کو ٹھہرایا ہے۔
ایرانی صدر نے یہ واضح نہیں کیا کہ عوام ان ملکوں کے خلاف کس طرح کا ردعمل ظاہر کریں کیوں کہ بددعائوں سے تو عوام کے مسائل حل ہونے سے رہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران، انسانی حقوق کی وکیل کو 38 سال قید اور 138 کوڑوں کی سزا
ایران صدر نے دعوی کیا کہ امریکہ ایرانی قوم پر دبائو بڑھانا چاہتا ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
قبل ازیں، حسن روحانی نے قدرتی گیس کے ایک بڑے منصوبے کے نئے مرحلے کے افتتاح کے موقع پر ایران میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر بات کرتے ہوئے کہا تھا، ایران میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 20 فی صد سے زیادہ ہے اور آٹھ کروڑ آبادی کے ملک میں 30 لاکھ افراد بے روزگار ہیں۔
واضح رہے کہ ایران میں افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح اور خراب معیشت سے ملک کی کم آمدنی کا طبقہ متاثر ہوا ہے اور اب ایرانی عوام حسن روحانی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن کی بھارت سمیت دیگر ممالک کو ایرانی تیل خریدنے کی اجازت
حسن روحانی 2013ء میں پہلی مرتبہ ایران کے صدر منتخب ہوئے تھے اور اپنی پانچ برس کی مدت پوری ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر 2018ء میں ایران کے صدر منتخب ہو گئے تھے۔