کیا انسانوں میں عام کیا جانے والا ایک 'جنسی عمل' کرونا سے بچاؤ میں مدد گار ہے؟

کیا انسانوں میں عام کیا جانے والا ایک 'جنسی عمل' کرونا سے بچاؤ میں مدد گار ہے؟
کرونا وائرس نے جب سے بنی نوع انسان کو جکڑا ہے، تب سے حضرت انسان اسکے بچاؤ کے حوالے سے مختلف تدابیر بارے سوچ و بچار کر رہا ہے۔ اب ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔

سائنس اور فلسفے سے متعلق اشاعت کے لئے معروف جریدے بگ تھنک نے متعدد سائنسدانوں کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مشت زنی کے عمل کے ذریعے انسانی جسم میں قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے جس سے یہ کرونا کے خلاف بہتر طریقےسے لڑ سکتا ہے۔ اہم یہ کہ مشت زنی کو لے کر خواتین کو بھی اس عمل کے حوالے سے شامل بحث کیا گیا ہے۔

جریدے کے مطابق مشت زنی کے عمل کے دوران انسانی جسم خون میں اوکسیٹن اور ڈوپامین پیدا کرتا ہے جس سے انسان خوشی اور آسودگی محسوس کرتا ہے۔ یہ عمل خون کے سفید خلیئوں کی پیدا وار بھی بڑھاتا ہے جس سے اسکا دفاعی نظام بہتر ہوتا ہے۔

اس جریدے کی تحقیق نے تہلکہ مچا رکھا ہے اور اس وقت کرونا کے حوالے سے اس پر شدت سے بحث جاری ہے۔  کئی آرا اس تحقیقی  اشاعت کے خلاف بھی ہیں۔ یاد رہے کہ اسلامی تعلیمات اور پاکستانی معاشرے میں اکثر مشت زنی کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔