Get Alerts

کوئی ایک ساتھ رہے نہ رہے، حکمرانوں کے خلاف تحریک چلے گی: مولانا فضل الرحمٰن

کوئی ایک ساتھ رہے نہ رہے، حکمرانوں کے خلاف تحریک چلے گی: مولانا فضل الرحمٰن
مولنا فضل الرحمان نے  کہا ہے کہ جے یو آئی ف قوم کو مایوس ہونے نہیں دے گی۔ تمام دوستوں کوساتھ لے کرآگے بڑھنا ہے۔ کبھی حکمرانوں کوسکون کی نیند سونے نہیں دینا،فضل الرحمان اچھی حکمت عملی کےساتھ آگے بڑھنا ہے۔ تحریکوں میں اتارچڑھاؤ آتے ہیں،نشیب و فراز آتے ہیں۔ پی ڈی ایم پرایسےحالات آتےرہتےہیں خوش اسلوبی سےاس کوآگےبڑھائیں گے۔ سب ساتھ رہیں یا ایک آدھ ساتھ نہ رہے تب بھی منزل کی طرف پیش رفت جاری رہتی ہے۔ 

سیاست بزدلی نہیں برداشت کا نام ہے۔ مورچے تبدیل ہوتے رہتے ہیں سیاست آگے بڑھنے کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریکیں رکتی نہیں چاہے سب ساتھ نہ رہیں۔ 

یاد رہے کہ  مولانا کی یہ گفتگو اس معاملے کا تسلسل ہے جس میں  دو روز قبل پی ڈی ایم کے اجلاس میں  خطاب کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ میاں صاحب پلیز پاکستان تشریف لائیں۔ نواز شریف اگر جنگ کے لئے تیار ہیں تو لانگ مارچ ہو یا عدم اعتماد کا معاملہ، انہیں وطن واپس آنا ہوگا۔ اسمبلیوں کو چھوڑنا عمران خان کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔ ہم پہاڑوں پر سے نہیں بلکہ پارلیمان میں رہ کر لڑتے ہیں۔ دوسری جانب مریم نواز نے آصف علی زرداری کو انکی تنقید پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ انکے والد کی جان کو خطرہ ہے ایسے میں وہ کیسے ملک میں واپس آئیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ آصف علی زرداری ان کے والد کی جان کے تحفظ کی گارنٹی دیں تو وہ واپس آجائیں گے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ جمہوری قوتوں نے دھاندلی کا سامنا کیا ہے، میں نے اپنی زندگی کے 14 برس جیل میں گزارے ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میاں صاحب پلیز پاکستان تشریف لائیں، اگر لڑنا ہے تو ہم سب کو جیل جانا پڑے گا۔ جب 1986 اور 2007 میں شہید بی بی وطن آئیں تو ہم نے پورے ملک کو متحرک کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں لانگ مارچ کی ایسی ہی منصوبہ بندی کرنا ہوگی کہ جیسے 1986 اور 2007 میں شہید بی بی کی آمد پر کی تھی۔ مجھے کسی کا کوئی ڈر نہیں۔ تاہم جدوجہد ذاتی عناد کے بجائے جمہوری اداروں کے استحکام کی جدوجہد کیلئے ہونا چاہیے۔

آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے سینیٹ انتخابات لڑے اور سینیٹر اسحاق ڈار ووٹ ڈالنے نہیں آئے، میاں صاحب، آپ کیسے عوامی مسائل حل کریں گے؟ آپ نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا، میں نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ کیا۔

ان کا کہا تھا کہ نواز شریف اگر جنگ کے لئے تیار ہیں تو لانگ مارچ ہو یا عدم اعتماد کا معاملہ، آپ کو وطن واپس آنا ہوگا۔ میں جنگ کے لئے تیار ہوں مگر شاید میرا ڈومیسائل مختلف ہے۔ آپ پنجاب کی نمائندگی کرتے ہیں، میں نے پارلیمان کو اختیارات دیئے۔