پی ڈی ایم حکومت مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے: عمران خان

پی ڈی ایم حکومت مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کے مذموم ارادوں کو جانتے ہوئے بھی اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہونے جا رہا ہوں۔

عمران خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پنجاب پولیس کس قانون کے تحت یہ کارروائی کررہی ہے۔ یہ لندن پلان کا حصہ ہے جہاں اس بات کا وعدہ کیا جا چکا ہے کہ مفرور نواز شریف کو اقتدار میں واپس لایا جائے گا۔ تمام کیسز میں ضمانت کے باوجود پی ڈی ایم کی حکومت مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں اسی لیے حکومت کے مذموم ارادوں کو جانتے ہوئے بھی اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہونے جا رہا ہوں۔ پی ڈی ایم کی حکومت کا واضح مقصد مجھے گرفتار کرنا ہے۔ ان حرکتوں سے چوروں اور ڈاکوؤں کا یہ ٹولہ بے نقاب ہوگیا ہے۔

https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1636996919296942080

عمران خان نے زمان پارک میں جاری پولیس آپریشن کے بارے میں کہا کہ میرے گھر پرحملہ کرنے کا مقصد میرا عدالت پہنچنا یقینی بنانے کے لیے نہیں تھا بلکہ مجھے جیل میں ڈالنا تھا تا کہ میں انتخابی مہم کی قیادت نہ کرسکوں۔

https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1636993630673031169?s=20

کچھ دیر قبل پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے قافلے میں شامل تین گاڑیاں کلرکہار کے قریب حادثے کا شکار ہو گئیں۔

زمان پارک لاہور سے اسلام آباد پیشی کے لئے آنے والے عمران خان کے قافلے میں شریک گاڑیوں کو حادثے سے 3 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ان گاڑیوں میں حافظ آباد کے کارکن سوار تھے۔

واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لئے زمان پارک سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہوئے تھے۔

پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی، اسلم اقبال، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور دیگر رہنما پی ٹی آئی چیئرمین کے ہمراہ ہیں۔ ان کے ہمراہ کارکنان کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔

سیشن عدالت نے عمران خان کو فرد جرم عائد کرنے کیلئے طلب کر رکھا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال جوڈیشل کمپلیکس میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کرینگے۔ سیکیورٹی خدشات کے باعث جج ظفراقبال ایف 8 کچہری کے بجائے جوڈیشل کمپلیکس جی الیون میں سماعت کریں گے

سیشن عدالت نے31 جنوری کو عمران خان پر فردجرم عائد کرنےکے لیےتاریخ مقررکی تھی۔ مسلسل عدم حاضری پرسیشن عدالت نے 28 فروری کو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ سیشن عدالت نے7 مارچ کے لیے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمدکراتے ہوئے عمران خان کوپیش کرنے کا حکم دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے7 مارچ کو وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے 13 مارچ کوپیش ہونےکا حکم دیا۔

عمران خان کے 13 مارچ کو پیش نہ ہونے پرناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ بحال ہوگئے۔

سیشن عدالت نےعمران خان کے18 مارچ کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کرتےہوئے انہیں  پیش کرنےکا حکم دیا تھا۔ تاہم گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو آج عدالت میں رضاکارانہ طور پر پیش ہونے کا موقع دیتے ہوئے  پولیس کو گرفتاری سے روک دیا تھا۔

ہائیکورٹ نے عمران خان کو عدالتی اوقات میں ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا۔ عمران خان نے سیشن عدالت میں آج پیش ہونے کی انڈرٹیکنگ دے رکھی ہے۔

عمران خان کی پیشی  کے موقع پر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس کے دونوں اطراف کی سڑکوں کو بند کردیا گیا ہے۔ 400 پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔صرف متعلقہ افراد کو عدالت میں داخلے کی اجازت ہوگی۔ خواجہ حارث سمیت 3 وکلاء اور 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کی ٹیم عمران خان کے ہمراہ عدالت جائے گی۔