ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں گاڑی سے ہی عدالت میں پیشی کے لیے حاضری لگا کر جوڈیشل کمپلیکس سے واپس روانہ ہو نے کی اجازت دے دی۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے جوڈیشل کمپلیکس میں توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کی۔ عدالتی اوقات کار ختم ہونے کے باوجود عمران خان جج کے روبرو پیش نہ ہوسکے۔
اسی دوران بابر اعوان نے عمران خان کی جانب سے ایک اور درخواست دائر کی جس میں استدعا کی گئی کہ عمران خان کمپلیکس کے باہر گیٹ پر موجود ہیں۔ حاضری گیٹ پر ہی لگوا لی جائے۔
عدالت نے اپنے عملے کو گیٹ پر بھیج کر عمران خان سے گاڑی میں ہی حاضری لگوانے کا حکم دیا۔
کیس کی سماعت کے دوران وقفہ ہوا۔ وقفے کے بعد عدالت نے عمران خان کے گیٹ پر ہی دستخط کروانے کی اجازت دے دی۔ جج نے کہا کہ ایک دفعہ حاضری ہو جائے تو عمران خان واپس جا سکتے ہیں۔ جج نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو ختم کرنا چاہتا ہوں۔
جج نے وکیل سے پوچھا کہ عمران خان پر فرد جرم کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ فرد جرم اس وقت ہوتا ہے جب قابل سماعت ہونے کا فیصلہ ہوجائے۔ آج چارج نہیں لگ سکتا۔ عدالت نے ہماری قابل سماعت ہونے کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہے۔کیس آئندہ ہفتے رکھ لیں۔ سماعت کے دوران نائب کورٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دستخط نہیں لینے دیئے جا رہے۔ عدالت نے ڈی آئی جی اسلام آباد کو فوری طور پر طلب کرلیا۔
عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری مسوخ کرتے ہوئے کیس کی سماعت 30 مارچ تک ملتوی کر دی۔
قبل ازیں عمران خان براستہ موٹر وے لاہور سے اسلام آباد پہنچے تو کارکنان کی بڑی تعداد ان کے ہمراہ تھی۔کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی اور ان کے پاس ڈنڈے بھی موجود تھے۔
عمران خان کی پیشی کے موقع پر کارکنوں نے جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے کی کوشش تو پولیس نے انہیں روک دیا۔پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس میں شدید تصادم ہوا اور جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف کا علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پیٹرول بم پھینکے گئے۔ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پی ٹی آئی کارکنوں کو روکنے کےلیے شدید شیلنگ کی گئی جبکہ کارکنان پتھراؤ کررہے ہیں۔ کارکنوں نے پولیس کی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے۔
https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1637049320510980096?s=20