بھارت میں ان دنوں عام انتخابات کی گہماگہمی عروج پر ہے جن میں سیاسی رہنماء اگر ایک جانب عوام کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں تو دوسری جانب عام شہری بھی جذبات کے اظہار میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ اس کا عملی مظاہرہ بھارتی ریاست گجرات کے ضلع سندرنگر میں دیکھنے میں آیا جہاں ایک ووٹر نے عوامی جلسے سے خطاب کرنے والے کانگریسی رہنماء کو تھپڑ رسید کر ڈالا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کے مطابق، کانگریسی رہنماء ہارڈک پٹیل جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے جب شرکا میں موجود ایک شخص سٹیج پر آیا اور ان کو طمانچہ دے مارا۔
واقعہ کی ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہو گئی جس میں واضح طور پر یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح ایک شخص نے کانگریسی رہنماء پر حملہ کیا جس کے بعد اسے مذکورہ سیاسی رہنما کے حامیوں نے پکڑ لیا۔
حملہ آور کی شناخت ترون گجر کے نام سے ہوئی ہے جسے کانگریسی رہنماء کے حامیوں نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جنہیں بعدازاں زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
یہ بھی دیکھیں: عمران خان بھارتی انتخابات میں مودی کی جیت کے خواہاں کیوں؟
ترون گجر نے بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ہارڈک پٹیل کو سبق سکھانا چاہتا تھا اور اسی وجہ سے میں نے انہیں تھپڑ رسید کیا۔
انہوں نے کہا، گجرات میں اگست 2015ء میں جب میری اہلیہ حاملہ تھیں اور ہسپتال میں داخل تھیں تو اس دوران پٹی در برادری کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن کی وجہ سے مجھے اور میرے اہل خانہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
https://youtu.be/VRjngzbW7u8
انہوں نے کہا، ان مظاہروں کی قیادت ہارڈک پٹیل کر رہے تھے چناں چہ میں نے تب ہی یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ میں انہیں ضرور سبق سکھائوں گا۔
انہوں نے کہا، ہارڈک پٹیل کی ایک اور ریلی کے دوران بھی ایسا ہی ہوا جب احمدآباد کی تمام دکانیں، سڑکیں اور طبی مراکز بند کر دیے گئے جس کے باعث مجھے اپنے بیمار بیٹے کے لیے ادویات کی خریداری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
تھپڑ کھانے والے کانگریسی رہنماء ہارڈک پٹیل نے اس حملے کا الزام حریف سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پر عائد کیا ہے۔
انہوں نے کہا، یہ کارروائی درحقیقت بھارتیہ جنتا پارٹی کی کارستانی ہے لیکن ہم ایسے ہتھکنڈوں سے خوف زدہ نہیں ہوں گے۔
یاد رہے کہ بھارت میں ان دنوں لوک سبھا کے انتخابات جاری ہیں جن میں تمام سیاسی جماعتیں اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لیے عوامی رابطہ مہم میں مصروف ہیں۔
یہ بھی دیکھیں: بھارتی انتخابات میں امیدواروں پر اپنے مجرمانہ ریکارڈ کی تشہیر لازمی قرار
انتخابی عمل کا آغاز 11 اپریل کو ہوا جو 19 مئی تک جاری رہیں گے جن میں لوگ سبھا کے 543 ارکان کا انتخاب کیا جائے گا۔