Get Alerts

بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (12 اگست تا 18 اگست)

بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (12 اگست تا 18 اگست)

بلوچستان سے ہزاروں افراد لاپتہ، احتجاج پر غدار کہا جاتا ہے، سردار اختر مینگل


مسخ شدہ لاشیں اور اجتماعی قبریں برآمد ہو رہی ہیں، ترقی کے مینار کھڑے کر دیے مگر چولہے لکڑی سے جلتے ہیں، سربراہ بی این پی


درست پالیسیوں پر حکومت کی حمایت کریں گے، دعا ہے عمران خان وعدے پورے کرنے میں کامیاب ہوں، اظہار خیال


بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ آئین میں رہتے ہوئے پالیسیوں اور درست چیزوں پر حکومت کی حمایت کریں گے۔ بلوچستان سے ہزاروں افراد لاپتہ ہیں، مسخ شدہ لاشوں پر احتجاج کرنے پر ہمیں غدار کہا جاتا ہے، بلوچستان میں اجتماعی قبریں برآمد ہو رہی ہیں، جس ترقی سے میری شناخت خطرے میں پڑ رہی ہے وہ قبول نہیں۔ الیکشن 2018 پر تحفظات ہیں، احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے، گوادر میں سی پیک کا بڑا چرچہ ہے، وہی گوادر پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔ ترقی کے مینار کھڑے کر دیے مگر چولہے لکڑی سے جلتے ہیں۔ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم بھی پالیمانی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں اور جہاں دھاندلی ہوئی ہے ان حلقوں کو کھولا جائے تاکہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ بلوچستان سے تعلق کی وجہ سے مجھے عزت ملی اور اس عزت کے ساتھ ہم صوبے کے حقوق کے لئے جدوجہد کریں گے۔ بلوچستان کی 18 ہزار آسامیاں خالی پڑی ہیں مگر صوبے کے عوام کو روزگار کے مواقع میسر نہیں۔ ہم اپنے حقوق پر احتجاج کرتے ہیں تو ہمیں غدار کہا جاتا ہے اور مسخ شدہ لاشوں پر احتجاج کرنے پر بھی ہمیں غدار کہا گیا۔ بلوچستان میں اجتماعی قبریں برآمد ہوئیں، ہمارے پانچ ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں، ان لاپتہ افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کیا اس پر ہم احتجاج کا حق نہیں رکھتے؟ لاپتہ افراد کی فہرستیں گذشتہ حکومتوں کو پیش کی گئیں مگر کوئی جواب نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے حالات کو دیکھتے ہوئے ہم سب کو مل کر بیٹھنا ہوگا اور ایک نیشنل ایجنڈا تیار کرنا ہوگا کہ آزاد ، خودمختار پارلیمنٹ، عدلیہ اور میڈیا ہونا چاہیے۔






سنجدی کان حادثے میں 12 کان کن جاں بحق، 16 کو بچا لیا گیا


5 کان کنوں کو نکالنے کے لئے امدادی کارروائیاں جاری، مرنے والے 7 مزدوروں کا تعلق سوات اور دیر، ایک کاتعلق کوئٹہ سے تھا


ساڑھے 4 ہزار فٹ زیر زمین چنگاری سے دھماکہ ہوا اور کان بیٹھ گئی، امدادی کارروائیوں کے بعد تحقیقات کریں گے، چیف انسپکٹر کول مائنز


کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلہ کان میں ہونے والے دھماکے میں جاں بحق ہونے والے کان کنوں کی تعداد 12 ہو گئی، 16 کان کنوں کو بے ہوشی کی حالت میں نکال لیا گیا جبکہ 5 کو نکالنے کے لئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بلوچستان کے چیف کول مائنز افتخار احمد نے بتایا کہ سوموار کو 18 کان کن سنجدی کے علاقے میں واقعہ ایک کان میں کوئلہ نکالنے کے لئے ساڑھے 4 ہزار فٹ زیر زمین گئے تھے جن کے کام کے دوران کان میں چنگاریاں پیدا ہونے سے دھماکہ ہوا جس سے کان بیٹھ گئی۔ واقعے کے فوراً بعد ہی امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے 12 مزدوروں کی میتوں کو ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کر دیا گیا ہے۔ 7 مزدوروں کا تعلق خیبر پختونخوا کے اضلاع سوات اور دیر جبکہ ایک کا تعلق کوئٹہ سے تھا۔ چیف انسپکٹر مائنز کا کہنا تھا کہ اس وقت ان کی پوری توجہ کان میں موجود لاشیں نکالنے پر مرکوز ہے اور واقعے کی تحقیقات لاشیں نکالنے کے بعد کی جائے گی۔ کان کنوں کی انجمن کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران کان کے اندر گیس بھرنے اور دیگر وجوہات کے باعث 2 درجن سے زائد واقعات پیش آ چکے ہیں جن میں 100 سے زائد کان کن لقہ اجل بن چکے ہیں۔






دالبندین، چینی انجینئرز کی بس پر خودکش حملہ، 3 چینی باشندوں سمیت 7 افراد زخمی


خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی سیندک سے ائر پورٹ جانے والے قافلے میں چینی بس سے ٹکرانے کی کوشش کی، بس کے قریب دھماکہ ہونے سے تین چینی باشندے زخمی ہوئے


چینی باشندوں کی حفاظت پر مامور تین ایف سی اہلکار اور بس ڈرائیور بھی زخمی ہوا، اعلیٰ سطحی مذمت


سیندک پروجیکٹ میں کام کرنے والے چینی انجینئرز کے کانوائے میں شامل بس پر اس وقت خودکش حملے کی کوشش کی گئی جب بس چینی انجینئرز کے ہمراہ دالبندین ائر پورٹ جا رہی تھی۔ واقعہ ڈھڈر لانڈھی کے مقام پر پیش آیا۔ خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی چینی باشندوں کی بس کے قریب اڑا دی۔ بس میں سوار 13 افراد میں سے 3 چینی انجینئرز، تین ایف سی اہلکار ڈرائیورز شدید زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پر ایف سی سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ دھماکے کے بعد ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے علاقے کا گھیراؤ کر لیا اور آر سی ڈی شاہراہ پر ٹریفک روک دی گئی۔ حکام کے مطابق بس میں سوار دیگر چینی انجینئرز کو ائر پورٹ پہنچا کر پی آئی اے کی پرواز سے کراچی منتقل کر دیا گیا ہے۔ گورنر، نگران وزیراعلیٰ بلوچستان نے دالبندین دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے دہشتگردی کے اس واقعہ میں چینی انجینئرز کے زخمی ہونے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سیندک سمیت ضلع کے دیگر علاقوں میں سیکورٹی اقدامات اور چینی انجینئرز کی سکیورٹی کو مؤثر بنانے کی ہدایت کی ہے۔






نوشکی، جشن آزادی کی ریلی پر بم سے حملہ، 14شرکاء زخمی


مسجد روڈ پر واقع نجی بینک کے قریب دھماکے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، بم موٹر سائیکل سواروں نے پھینکا، ضلعی حکام


قلعہ سیف اللہ میں 8 کلو گرام ریموٹ کنٹرول بم ناکارہ بنا دیا گیا، قلعہ سیف اللہ، دکی میں حادثات، بچے سمیت 3 افراد جاں بحق


نوشکی کی معروف شاہراہ مسجد روڈ پر واقع نجی بینک کے قریب دستی بم کا زوردار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 14 افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، زخمیوں کو سول ہسپتال نوشکی پہنچایا گیا۔ حکام کے مطابق دھماکہ عین اس وقت ہوا جب جشن آزادی کی مناسبت سے فلیگ مارچ ریلی مسجد روڈ سے گزر رہی تھی کہ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے دستی بم سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 11 افراد زخمی ہو گئے۔ قلعہ سیف اللہ کے علاقے اختر زئی کے مقام پر سڑک کنارے بم رکھنے کی اطلاع ملی جس پر کوئٹہ سے سول ڈیفنس ڈپٹی ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم کوطلب کر لیا گیا۔ بم ڈسپوزل نے موقع پر پہنچ کر فائرنگ سے بم کو ناکارہ بنا دیا۔






کوئٹہ، استحکام پاکستان ریلی میں 3 ہزار میٹر طویل پرچم کی رونمائی


روشن پاکستان الائنس اور ملی مسلم لیگ کے زیر اہتمام یوم آزادی کے موقع پر مستونگ سے کوئٹہ تک استحکام پاکستان ریلی نکالی گئی


روشن بلوچستان الائنس اور ملی مسلم لیگ کے زیر اہتمام یوم آزادی کے موقع پر مستونگ سے کوئٹہ تک استحکام پاکستان ریلی نکالی گئی اور پاکستان کے سب سے بڑے تین کلو میٹر طویل پرچم کی رونمائی کی گئی۔ ریلی میں شہر اور گرد و نواح سے سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبہ، سول سوسائٹی اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکا نے پلے کارڈز اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر یوم آزادی کے حوالے سے تحریریں درج تھیں۔ قومی نغموں کی دھنوں کے سائے میں ریلی کے شرکا نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ اس موقع پرمنتظمین کا کہنا تھا کہ لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کر کے پاکستان بنایا گیا تھا، اسے بچانے کے لئے قوم مزید لاکھوں قربانیاں دینے کے لئے بھی تیار ہے۔ ہمیں وطن عزیز سے والہانہ محبت کا اظہار اس کے بنانے کے پیچھے مقصد پر عمل پیرا ہو کر کرنا چاہیے۔ پاکستان کی خوشحالی و ترقی کے لئے دن رات محنت کرنے کا عزم اور باہمی بھائی چارے کی فضا کو فروغ دینا چاہیے۔