پاکستان میں گذشتہ 9 سالوں میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا اور سال 2010 سے 2019 کے درمیان مریضوں کی تعداد میں 30 لاکھ اضافہ ہوا ہے۔
دستاویزات کے مطابق اس وقت ملک میں ذیابیطس کی مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد 90 لاکھ کے قریب ہے اور اس مرض کی مجموعی شرح 4.18 فیصد سے زائد ہے۔
نیا دور کے پاس موجود وزارت صحت کی دستاویزات کے مطابق سال 2010 میں ملک میں ذیابیطس کی مریضوں کی تعداد 3.42 فیصد کے اوسط کے ساتھ 59 لاکھ 86 ہزار سے زیادہ تھی۔
سال 2015 میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 3.83 فیصد کے اوسط کے ساتھ 74 لاکھ 82 ہزار سے زیادہ ہوگئی۔
وزارت صحت کے دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں ذیابیطس کے 13.2 فیصد مریضوں کی عمریں 20 سال سے زیادہ ہے۔
وزارت صحت کے مطابق ذیابیطس کے 41.5 فیصد مریض ورزش اور دیگر جسمانی سرگرمیاں نہ ہونے کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں جبکہ 19.1 فیصد افراد مختلف صورتوں میں تمباکو استعمال کرنے کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں
پاکستان میں سال 2018 میں ذیابیطس کے مریضوں کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا اور 4.08 فیصد شرح کے ساتھ ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 85 لاکھ 16 ہزار سے زیادہ ہوگئی۔
سال 2019 میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں مزید اضافہ دیکھا گیا اور 4.18 فیصد کے تناسب سے مریضوں کی تعداد 89 لاکھ سے سے زیادہ ہوگئی ہے۔
وزارت صحت کے مطابق سال 2020 اور 2021 کے حوالے سے تاحال کوئی سروے نہیں کیا گیا۔
وزارت صحت کے ایک افسر کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد کا پتہ لگانے کے لیے کوئی سروے نہیں ہوا اور ہمارے وزارت کے مختاط اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 1 کروڑ پانچ لاکھ سے زیادہ ہے اور سالانہ کی بنیاد میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں 2 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہورہا ہے۔
وہ کہتے ہیں وزارت صحت نے ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد معلوم کرنے کے لیے گزشتہ دو سالوں میں کوئی سروے نہیں کیا لیکن گزشتہ سالوں کی شرح کے تناسب کو اگر دیکھا جائے تو یہ تعداد ایک کروڑ پانچ لاکھ کے لگ بھگ ہے۔