موت کے فرشتے نے شاید میڈیا والوں کا پیچھا کرنا شروع کر دیا ہے۔ اور اس کام میں میڈیا مالکان سہولت کاری کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ حال ہی میں یکے بعد دیگرے کئی صحافیوں کی اچانک اموات نے خطرے کی گھنٹیاں تو بجا دی ہیں، لیکن شاید ارباب اختیار تک ابھی ان گھنٹیوں کی آواز نہیں پہنچی۔
حال ہی میں کیپیٹل ٹی وی سے تعلق رکھنے والے کیمرہ مین، پھر سٹی ۴۲ سے تعلق رکھنے والے کیمرہ مین تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث اپنی جان کی بازی ہار بیٹھے۔ اور اب گذشتہ شب لاہور سے تعلق رکھنے والے، بیروزگاری کے ہاتھوں تنگ ایک صحافی، فصیح الرحمان، دل کا دورہ پڑنے سے اسلام آباد میں انتقال کر گئے۔ تفصیلات کے مطابق فصیح الرحمان گھر کا واحد کفیل اور چار بچوں کا باپ تھا۔ فصیح الرحمان کا سب سے بڑا بیٹا سولہ جبکہ چھوٹا بیٹا تیرہ سال کا جبکہ دو بیٹیاں بالترتیب آٹھ اور سات سال کی ہیں۔
فصیح الرحمان کو ان کے اسلام آباد کے کرائے کے گھر میں دل کا دورہ پڑا جس کے بعد برین ہیمرہج ہو گیا جو کہ ان کی موت کا باعث بنا۔
فصیح کافی عرصہ سے بیروزگاری کا شکار تھا، اور اس کی موت کے بعد اب اہل خانہ کے پاس نہ کوئی ذریعہ آمدن رہا اور نہ بینک اکائونٹ میں رقم۔ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ میڈیا جو کہ جمہوریت کا ایک اہم ستون ہے، اس سے وابستہ افراد اس قدر لاچار اور بد حال ہیں۔ بیروزگار صحافیوں کی معاونت اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف، حکومت اور صحافتی تنظیموں کو ٹھوس لائحہ عمل بنانے کی فوری ضرورت ہے۔
میڈیا میں ایسے بیشمار لوگ ہیں جو تنخواہیں نہ ملنے کے باعث پریشان ہیں۔ اور ایسے بھی بیشمار افراد ہیں جنہیں اچانک ڈاؤن سائزنگ کے نام پر نوکریوں سے یا تو نکالا جا چکا ہے یا نکالا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کو خاص طور پر اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ جب ان کا پنا گھر تنخوا سے نہیں چل پاتا تو ان غریبوں کا کیا حال ہوگا جن کو تنخواہیں تک نہیں مل رہیں۔
کنور نعیم ایک صحافی ہیں۔ ان سے ٹوئٹر پر Kanwar_naeem او فیس بک پر KanwarnaeemPodcasts پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔