جیسا کہ میں نے کہا کہ ان سیاسی پارٹیوں کے جیالوں کی نظر میں صرف وہ صحیح اور دوسرا نظریہ رکھنے والے تمام انسان غلط ہیں ویسے ہی یہ بات صحافت پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ ہماری عوام نے "شُعبہ صحافت" میں بھی پسندیدہ اور ناپسندیدہ ٹی وی نیوز چینلز چُن رکھے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: لفافہ صحافت
پسندیدہ نیوز چینلز وہ ہیں جو ہمارے نظریے سے مطابقت رکھتے ہیں اور ناپسندیدہ نیوز چینلز وہ جو ہمارے نظریے کے خلاف ہوتے ہیں۔ اس معاملے میں مزید گہرائی میں جائیں تو ہم نے صحافیوں کی بھی اقسام بنا لی ہیں جن میں مومن صحافی، منافق صحافی، جعلی صحافی اور لفافہ صحافی اور دیگر اقسام بھی شامل ہیں۔
سیاسی کارکنوں اور چاہنے والوں کو چند ایک دو ناموں کو چھوڑ کر صحافت کے شُعبے میں کام کرنے والا ہر صحافی ہی ' لفافہ صحافی' نظر آتا ہے۔ کل ہی حامد میر صاحب کی ایک تصویر وائرل ہوئی جسے بغیر سوچے سمجھے ہر ایرے غیرے نے سوشل میڈیا پر فرض سمجھ کر شیئر کیا اور لفافہ صحافت کو پھر سے فروغ دیا۔ مانا کہ کچھ ایسے صحافی ہیں جو سیاست دانوں کے پے رول پر ہیں مگر کیا ان چند لفافہ صحافیوں کی وجہ سے تمام صحافت کو بدنام کرنا ٹھیک ہو گا؟ افسوس یہ ہے کہ کیا تمام صحافیوں کو لفافہ صحافی کہنے والوں کو یہ اندازہ بھی ہے کہ کچھ صحافیوں کو تنخواہ والا لفافہ بھی کتنی محنت اور جتن سے ملتا ہے؟
صحافی کون ہے؟ آسان الفاظ میں صحافی شُعبہ صحافت سے مُنسلک وہ انسان ہے جو عوام تک صحیح اور بروقت معلومات پہنچاتا ہے یعنی آپ کو وہ معلومات گھر بیٹھے فراہم کرتا ہے جن معلومات تک آپ کا گھر بیٹھے پہنچنا ممکن نہیں ہوتا۔ حال ہی میں جب میڈیا انڈسٹری پر بحران آیا تو بہت سے صحافیوں پر کیا قیامت گُزری اس کے بارے میں ہمارے عوام لاعلم ہیں کیونکہ انہیں سیاستدانوں کی جانب سے اور کچھ "لفافہ صحافیوں" کے کارناموں کی وجہ سے اس بات کا علم ہونے ہی نہیں دیا گیا۔ چند ایک چینلز کو چھوڑ کر نیوز میڈیا میں تنخواہ وقت پر مل جانا بھی غنیمت ہے اور کئی نیوز چینلز نے تو 6 ماہ اور اس سے بھی زائد عرصے تک ملازمین کو تنخواہیں نہیں دیں اور سونے پر سُہاگا یہ کہ بہت سے لوگوں کو فارغ کر دیا گیا جن میں سے بیشتر کو ابھی تک نوکری نہیں ملی۔
حال ہی میں ایک مجبور صحافی بھائی کی ایسی پوسٹ نظر سے گُزری کہ اس کی تکلیف آج بھی محسوس ہوتی ہے۔ پوسٹ کا سکرین شاٹ درج ذیل ہے:
اسے پڑھ کر کسی کو بھی یہ اندازہ ہو سکتا ہے کہ تمام صحافی لفافہ صحافی نہیں ہوتے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ "صحافی" بھی عام عوام کی طرح کسی کا باپ، کسی کی ماں، کسی کا بھائی، کسی کی بہن اور کسی کی بیٹی اور کسی کا بیٹا ہوتے ہیں۔ کسی کی کمائی کو اتنی آسانی سے "حرام کی کمائی" کہہ دینا ایک پڑھے لکھے انسان کو تو ہرگز زیب نہیں دیتا۔
جس طرح ہر تالاب میں گندی مچھلیاں ہوتی ہیں ویسے ہی صحافت میں بھی کچھ گندی مچھلیاں پائی جاتی ہیں مگر اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ ہم پورے تالاب کو ہی گندا کہنا شروع کر دیں۔ اگر سب صحافی ہی لفافہ صحافی ہوتے تو ان پر یہ قیامتیں نہ گزرتیں جو اس میڈیا بحران کے دوران بہت سے صحافیوں پر گزریں۔
اس لئے آپ سب سے التماس ہے کہ کسی بھی شعبے کو پل بھر میں بدنام کرنے سے گریز کریں اور اگر میری بات پر یقین نہیں تو سوشل میڈیا پر اکاؤنٹ بنائیں اور اپنے تعارف میں صحافی یعنی "جرنلسٹ" لکھ کر کسی بھی سیاسی پارٹی کے خلاف ٹویٹ یا پوسٹ کر کے دیکھ لیں، آپ کو اس پارٹی کے جیالوں کی جانب سے " لفافہ صحافی" کے نام سے ضرور نوازا جائے گا۔