اکثر ٹویٹر پر تحریک انصاف کے حامی مجھے بھی لفافہ صحافی کہتے ہیں مگر میری نظر میں لفافہ صحافت کا الزام ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ اس وقت پاکستان میں جن صحافیوں پر لفافہ صحافی ہونے کا الزام لگایا جا رہا ہے دراصل وہی صحافی حقیقی طور پر صحافتی ذمہ داریوں کو نبھا رہے ہیں۔ ایک صحافی کا کام کسی سیاسی جماعت کو خوش کرنا نہیں ہوتا بلکہ اس کا کام ہوتا ہے صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہے، پھر چاہے کسی سیاسی جماعت یا اس کے حامیوں کو خوشی ہو یا انہیں برا لگے۔
ہر سیاسی جماعت میں ایسے لوگ موجود ہیں جو صحافیوں کو لفافہ صحافی کہتے ہیں مگر تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کا ہر فرد ہر دوسرے صحافی کو لفافہ صحافی کہتا ہے۔ شاید صحافیوں کو لفافہ صحافی کہنا تحریک انصاف کا پسندیدہ مشغلہ بن گیا ہے۔
تکلیف اس بات کی نہیں کہ تحریک انصاف کے حامیوں کی جانب سے حامد میر، عمر چیمہ، مطیع اللہ جان، منصور علی خان اور بینش سلیم جیسے صحافیوں کو لفافہ صحافی کہا جاتا ہے بلکہ دکھ اس بات کا ہے کہ تحریک انصاف کے حامیوں کی نظر میں ارشاد بھٹی، صابر شاکر، عارف حمید بھٹی اور مبشر لقمان جیسے صحافیوں کا شمار پاکستان کے صف اول کے صحافیوں میں ہوتا ہے۔
اس کلپ کے بعد بھٹی صاحب کی میٹرک کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کافی افواہیں چل پڑی ہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے اور ویسے بھی آج کل اینکر بننے کے لیے میٹرک کی کوئی شرط نہیں ہے بس آواز زور دار ہو ہاتھ چلتے ہوں منہ سے بوقت ضرورت جھاگ نکل سکے۔ pic.twitter.com/fiO6pv271e
— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) April 1, 2019
گذشتہ روز سینیئر صحافی حامد میر نے قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے حامد میر کو سندھی اجرک کا تحفہ پیش کیا۔ اس ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے حامیوں نے نہ صرف حامد میر کو حسب روایت لفافہ صحافی کہا بلکہ بلاول بھٹو اور حامد میر کی تصویروں کو ایڈٹ کر کے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔
صحافیوں کا سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کرنا کوئی انوکھی بات نہیں۔ حامد میر کی بلاول بھٹو سے ملاقات رات کے اندھیرے میں نہیں ہوئی۔ حامد میر نواز شریف، عمران خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کرتے ہیں مگر حامد میر پر لفافہ صحافی ہونے کا الزام انہوں نے ہی لگایا جن کی جانب سے صحافیوں کو لفافہ صحافی کہنے اور صحافیوں پر غداری کے الزامات لگانے کی ایک طویل فہرست ہے۔
بلاول بھٹو اور حامد میر کی تصاویر کو ایڈٹ کر کے ان کی جیبوں میں لفافہ ڈال کر عوام الناس کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی اور ان دونوں شخصیات پر گھٹیا الزام لگایا گیا جو غیر اخلاقی حرکت ہونے کے ساتھ ساتھ سائبر کرائم بھی ہے۔ کسی نہ کسی کو تو قدم آگے بڑھانا ہوگا، تاکہ ایسے لوگ جعلی تصاویر پھیلا کر عوام کو گمراہ نہ کر سکیں۔ حامد میر صاحب کو چاہیے کہ وہ جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے والے لوگوں کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کو درخواست دیں تاکہ ایسے لوگوں کو سزا مل سکے جو سوشل میڈیا کا غلط استعمال کر رہے ہیں اور اپنے مخالفین پر کیچڑ اچھال رہے ہیں تاکہ مستقبل میں پھر کوئی گروپ ایسی گھٹیا حرکت نہ کرے۔