اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے تین حلقوں سےکامیاب ہونے والے مسلم لیگ ن کے تین امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن معطل کر دیے۔
ہائیکورٹ نے اسلام آباد کے حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف شعیب شاہین، علی بخاری اور دیگر کی انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔
درخواست گزار پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار شعیب شاہین نے دلائل دیے کہ الیکشن کی رات 12 بجے تک میرے پاس 380 فارم 45 آئے تھے۔ میں آر او کے دفتر گیا تو میرے فارم طارق فضل چوہدری کے کھاتے میں ڈال رہے تھے اور ان کے میرے کھاتے میں۔ بمشکل ریٹرننگ افسر کے پاس پہنچا اور کہا کہ اگر غلطی ہے تو اسے درست کر لیں۔ ریٹرننگ افسر نے دبے لفظوں میں مجھے کہا کہ یہاں سے چلے جاؤ ورنہ نکال دیں گے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا فارم 45 پر ریٹرننگ افسر کے دستخط موجود ہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ فارم 45 پر ریٹرننگ افسر کے دستخط موجود ہیں۔ ہم نے ریٹرننگ افسر اور پھر ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو درخواست بھی دی۔
وکیل عامر مغل نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل کے حلقے کے کل 343 پولنگ سٹیشنز ہیں جن کے نتائج کے مطابق عامر مغل لیڈ کررہے تھے۔ فارم 45 کے مطابق عامر مغل کے ووٹ 85 ہزار 224 جبکہ مدمقابل امیدوار انجم عقیل کے ووٹ 43 ہزار 604 ہیں۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ فارم 47 کے مطابق میرے ووٹ 44 ہزار 317 جبکہ انجم عقیل کے ووٹ 51 ہزار 958 دکھائے گئے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ہائیکورٹ نے تمام درخواستوں کی سماعت کے بعد حلقہ این اے 46 سے انجم عقیل، این اے 47 سے طارق فضل چوہدری اور این اے 48 سے راجہ خرم نواز کی کامیابی کے نوٹیفکیشنز معطل کر دیے۔ نوٹیفکیشن معطل کرنے کے احکامات اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نےجاری کیے۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار محمد شعیب شاہین نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 47 کا نتیجہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
اس کے علاوہ عدالت نے حلقہ این اے 46 سے مسلم لیگ ن کے انجم عقیل کی کامیابی کا نوٹیفکیشن پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار عامر مغل نے نوٹیفکیشن چیلنج کیا تھا جبکہ این اے 48 سے لیگی رہنما راجہ خرم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار علی بخاری نے نوٹیفکیشن چیلنج کیا تھا۔