گذشتہ روز سماء ٹی وی پر نشر ہونے والے اس پروگرام میں مسلم لیگ ن کی جانب سے رانا ثناء اللہ، پیپلز پارٹی کے مصطفیٰ نواز کھوکھر اور پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان شریک تھے۔ دوران گفتگو رانا ثناء اللہ غصے میں اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور وزیراعظم کو 'پاگل' قرار دیدیا۔
یہ سنتے ہی علی محمد خان آگ بگولہ ہو گئے اور اس پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے ناصرف رانا ثناء اللہ سے معافی مانگنے کا کہا بلکہ پروگرام کے میزبان ندیم ملک سے بھی کہا کہ انھیں چاہیے تھا کہ وہ لیگی رہنما کو میرے لیڈر کیخلاف ایسی زبان استعمال کرنے سے روکتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ لیڈر باپ کی طرح ہوتا ہے۔ ہم یہاں کسی کی کردار کشی کرنے یا ذاتیات پر حملے کرنے نہیں بیٹھے۔ میں نے آج تک میاں نواز شریف یا آصف زرداری کیخلاف ایک غلط لفظ استعمال نہیں کیا اور نہ کبھی ایسا سوچا۔
ان کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ سے لائیو پروگرام میں جو حرکت سرزد ہوئی ہے وہ ابھی اس کی معافی مانگیں۔ ہم یہاں سیریس گفتگو کرنے کیلئے شریک ہوئے ہیں۔ وہ گلی محلوں والی زبان استعمال نہ کریں۔
اس کا جواب دیتے ہوئے رانا ثناء اللہ خان کا کہنا تھا کہ آپ یہ باتیں اپنے ساتھیوں کو بھی سمجھا سکتے ہیں، کیا آپ نے کبھی ان کے رویے پر ردعمل دیا ہے۔ آپ کبھی ایوان میں اٹھ کر اس کی مذمت کر دیں۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ معذرت کیساتھ ہم اندھی نفرت اور اندھی تقلید میں بٹا ہوا معاشرہ بن چکے ہیں۔ کئی مرتبہ حکومت کی جانب سے بھی ایسے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں جو ہمیں اچھے نہیں لگتے۔ علی محمد خان کے علم میں ہے کہ ان کے ساتھی کس قسم کی زبان استعمال کرتے ہیں۔
پروگرام کے میزبان ندیم ملک کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان خود جب خطاب کرتے ہیں تو وہ خود دوسروں کو چور اور ڈاکو کہتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بیانات دیئے کہ میں مونچھوں سے پکڑ کر جیل میں ڈالوں گا۔ ان کا طرز تخاطب ٹھیک نہیں ہوتا لیکن اس کے باوجود علی محمد خان کا پوائنٹ درست ہے، ہمیں ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے۔
ندیم ملک نے علی محمد خان سے کہا کہ پروگرام کا کافی حصہ آپ کی ناراضگی میں گزر گیا، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میرے سوال کا جواب دیدیں لیکن پی ٹی آئی رہنما پھر اپنا راگ الاپنا شروع ہو گئے کہ آپ نے رانا ثناء اللہ کو میرے لیڈر کیخلاف بات کرنے سے کیوں نہیں روکا؟
جب علی محمد خان کی گردان جاری رہی تو ندیم ملک غصے میں آگئے، انہوں نے کہا کہ آپ کیلئے مناسب یہی ہے کہ سوال کا جواب دیدیں، اس بات کو یہیں ختم کردیں۔ آپ کا پوائنٹ رجسٹرڈ ہو چکا ہے۔ مجھے امید ہے کہ آئندہ سے تمام سیاسی رہنما اس پر عمل کریں گے۔
تاہم جب علی محمد خان نے اسی موضوع پر اپنی بات جاری رکھی تو ندیم ملک کا کہنا تھا کہ مجھے اس پر آپ کا کلچر نہیں سننا۔ آپ میرا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ میں اپنے پروگرام میں رانا ثناء اللہ کی بات کی اس وقت مذمت کروں گا جب آپ وزیراعظم کی جانب سے دیئے گئے بیانات کی مذمت کریں۔ آپ کے کہنے پر میں اپنے مہمانوں کو برا ڈکلیئر نہیں کر سکتا۔