خاتون جج دھمکی کیس، سابق وزیراعظم عمران خان نے معافی مانگ لی

خاتون جج دھمکی کیس، سابق وزیراعظم عمران خان نے معافی مانگ لی
سابق وزیراعظم عمران خان نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں عدالت میں کھڑے ہو کر معافی مانگ لی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان کی عدالت میں  چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ایف آئی آر میں لکھا چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا آپ کے اوپر کیس کرنا ہے۔ ماتحت عدالتوں کے اوپر اعلیٰ عدلیہ موجودہیں۔کوئی بھی کیس کرسکتا ہے۔ کہا گیا شہباز گل کی گرفتاری پر ایف 9پارک جلسےمیں کارسرکارمیں مداخلت کی گئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے الفاظ سے انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔

دوران سماعت وکیل سلمان صفدر کی جانب سےدوران سماعت شہباز گل پر کسٹوڈیل ٹارچر کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ کے بعد اب درخواست گزار عدالتوں کےبھی خوب عادی ہوگئے۔ عموماً کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال و دیگر چیزوں پر مقدمات ہوتے ہیں۔ درخواست گزار کے خلاف ایسے کوئی شواہد نہیں ملے تو یہ چیزیں آگئیں۔ کبھی توشہ خانہ، کبھی ممنوعہ فنڈنگ، کبھی دہشتگردی، کبھی تحائف بیچنےجیسےکیسز بنائے گئے۔

وکیل نے مزید کہا کہ اس کیس میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا جوبنتا ہی نہیں تھا۔ مٹیریل دیکھے بغیر کہا گیا کہ درخواست گزار شامل تفتیش ہوں۔ درخواست گزار نے جج صاحبہ کو لیگل ایکشن لینے کا کہا تھا۔ درخواست گزار کیخلاف ہائیکورٹ کے 5رکنی بینچ نے توہین عدالت کا نوٹس لیاتھا۔ 5رکنی بینچ نے کہا کہ کریمنل توہین عدالت بنتی نہیں اور کیس ختم ہوگیا۔

سلمان صفدر نے بتایا کہ درخواست گزار سینئر وکلا کیساتھ جج صاحبہ کی عدالت معافی مانگنے گئے۔ جس دن درخواست گزار جج صاحبہ کی عدالت گئےتو جج صاحبہ نہیں تھیں۔

اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان روسٹرم پر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے 27 سال قبل انصاف کی بالادستی کے لیے سیاسی جماعت بنائی۔ میں نے آج تک ایک گملا بھی نہیں توڑا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں خاتون جج کی عدالت گیا اور کہا میرے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معافی مانگتا ہوں۔ میں نے ردعمل میں جوش خطابت میں قانونی کارروائی کرنےکا کہا تھا۔ میں نے جو کہا اس پر جج صاحبہ سے معافی بھی مانگنے گیا تھا۔ اگر میں نے لائن کراس کی ہے تو میں معافی مانگتا ہوں۔

20 اگست 2022 کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پرکیس کرنےکا اعلان کیا تھا اور دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لےکر دھمکی بھی دی تھی۔

عمران خان نے اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں شہباز گل کی رہائی کے لیے منعقدہ ریلی میں خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد کی مقامی عدالت کی مجسٹریٹ زیبا چوہدری، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم تمھیں دیکھ لیں گے اور تمھارے خلاف کارروائی کریں گے‘۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا جب کہ پیمرا نے عمران خان کے براہ راست خطاب کر پابندی لگا دی تھی۔ عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔

گزشتہ سال 30 ستمبر کو چیئرمین تحریک انصاف جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری سے معذرت کرنے کے لیے ان کی عدالت پہنچے تھے تاہم پولیس نے خاتون جج کا کمرہ بند کر دیا اور انہیں بتایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری رخصت پر ہیں۔

عمران خان نے ریڈر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ نے زیبا چوہدری صاحبہ کو بتانا ہے کہ عمران خان آئے تھے۔