پنجاب کے وزیر صمصام بخاری کی کرونا کے مریض کی لاش حاصل کرنے کے لیے ڈی ڈی او ایچ رینالہ خورد کو دھمکی آمیز کال، وزیر کنسولیڈیشن ہولڈنگز پنجاب صمصام بخاری کی مبینہ دھمکی آمیز آڈیو کال منظر عام پر آ گئی ہے۔
آڈیو کال میں صوبائی وزیر صمصام بخاری ضلع اوکاڑہ کے علاقے رینالہ خورد میں مقامی ڈی ڈی او ایچ ڈاکٹر احسان الہٰی کو فون کال پر لاش ورثا کے حوالے کرنے کی دھمکی دیتے ہیں اور ان کی بات نہ ماننے پر تبادلہ کرانے کی دھمکی بھی دیتے ہیں۔
آڈیو کال میں مبینہ طور پر صمصام بخاری کی آواز سنی جا سکتی ہے جس میں وہ ڈاکٹر احسان الہٰی سے کہتے ہیں کہ لاش ورثا کے حوالے کی جائے تا کہ تجہیز وتکفین کی جا سکے جبکہ ڈی ڈی او ایچ کہتے ہیں کہ متوفی کو کرونا وائرس کا شبہ تھا اس لیے لاش ابھی تک ورثا کے حوالے نہیں کی گئی، جس پر صمصام بخاری آگ بگولہ ہو جاتے ہیں اور ڈاکٹر احسان الہٰی کو کہتے ہیں کہ وہ خود ہی کہہ کر اپنا تبادلہ کہیں اور کرا لیں کیونکہ اگر میں نے ( صمصام بخاری) ان کا تبادلہ کرایا تو وہ یاد رکھیں گے۔
ڈاکٹر احسان الہٰی اپنے مؤقف کی حمایت میں صمصام بخاری سے کہتے ہیں کہ وہ عجیب بات کر رہے ہیں جس پر صمصام بخاری جھاڑ پلاتے ہوئے ان سے اپنے الفاظ واپس لینے کا کہتے ہوئے زور دیتے ہیں کہ ڈی ڈی او ایچ بحث مت کرے۔
بعدازاں صوبائی وزیر پیر سید صمصام علی شاہ بخاری نے کہا ہے کہ میرے خلاف سوشل میڈیا پر ہونے والا پروپیگنڈا محض سیاسی مخالفت ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ میں نے اپنے قریبی دوست میاں محمد انور کی نعش مانگی تھی جو کرونا کا مرض نہیں تھا اور طبعی موت فوت ہوا تھا۔ ان کے بچوں کو کہا گیا کہ وہ ن لیگ کے ایم پی اے سے سفارش کرائیں تب اس کی نعش ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے 9 جون کو کال کی تھی اور اب یہ آڈیو دس دن بعد ایڈیٹنگ کرکے وائرل کی گئی، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر احسان جو کہ رینالہ خورد کا ہی رہائشی ہے اور ن لیگ کا آلہ کار ہے اور موجودہ حالات سے فائدہ اٹھا کر کرپشن اور سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے پر مامور ہے، اور سرکاری ڈیوٹی کی بجائے تین پرائیویٹ کلینکس میں سارا دن بیٹھ کر پرائیویٹ مریض دیکھتا ہے۔ پوری تحصیل اس سے تنگ ہے۔
https://youtu.be/5ZXxS7FhjgE