بجٹ پڑھنے والے وزیر نے ایک ماہ قبل کہا کہ معیشت کا ستیاناس ہوچکا ہے: قادر پٹیل

بجٹ پڑھنے والے وزیر نے ایک ماہ قبل کہا کہ معیشت کا ستیاناس ہوچکا ہے: قادر پٹیل
پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ پڑھنے والے وزیر خزانہ نے ایک ماہ قبل کہا معیشت کا ستیاناس ہوچکا ہے لیکن وزارت پہ آتے ہی انہوں نے معیشیت کے فضائل بیان کرنا شروع کر دئیے۔

بجٹ سے متعلق عبد القادر پٹیل نے کہا کہ بجٹ دستاویزات کا عوام پر کتنا اثر پڑتا ہے یہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔ بجٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ لوگوں کی قوت خرید میں اضافہ ہوگیا۔2کروڑ لوگ غربت کی سطح سے نیچے چلے گئے اور ملک میں غربت اور بیروزگاری میں بےانتہا اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ حکومتی وزیر خزانہ نے ایک ماہ قبل اعتراف کیا کہ معیشت کا ستیاناس ہوگیا ہے تاہم ایک مہینے میں سب اچھا اور معیشت تیزی سے ترقی کیسے کرگئی؟۔انھوں نےکہا کہ غربت اورمہنگائی کے بڑھتےجی ڈی پی کےحکومتی اعدادوشمار سمجھ میں نہیں آتے۔اس بجٹ کو وہ دماغ سمجھ سکتا ہے جن کو لگتا ہو کہ ملک میں 12 موسم ہیں۔

ہفتے کو قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی رہنماءعبدالقادر پٹیل نے کہا کہ کچھ دن قبل ایوان میں جو ہوا وہ میرٹ کی جنگ تھی اور باقاعدہ ایوان میں کتابیں اچھالنے کی ڈیوٹی لگائی گئی۔ ایسے وزرا بھی ایوان میں کتابیں پھینکتے نظر آئے جن سے توقع نہیں تھی۔

انھوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کی گزشتہ روز تقریر کو میڈیا پر سنسر کیا گیا۔وزیر اطلاعات یا اسپیکر نے یہ تقریر سنسر نہیں کی تو اسپیکر اس کی تحقیقات کرائیں۔

حکومتی پالیسی پر انھوں نے کہا کہ حکومت کا فارن فنڈنگ کیس رکا ہوا ہے اور حکومت الیکشن اصلاحات کا ڈرامہ کر رہی ہے۔حکومت کی جانب سے صبح وشام کہا جاتا ہے کہ این آراو نہیں دوں گا لیکن حفیظ شیخ، بابر ندیم، جہانگیر ترین، عارف نقوی اور ظفر مرزا کے اسکینڈل نکلے  اور ان سب کو چھوڑ دیا گیا۔ حکومت بتا دے کہ این آراو ہے کیا جو حکومت نہیں دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے وزراء بھی ایوان میں کتابیں پھینکتے نظر آئے جن سے توقع نہیں تھی، وزیرِ دفاع نے حسبِ توفیق کاغذ اچھالا جو میزائل کی طرح اپوزیشن کو لگا۔ یہ کاغذ کسی کو لگ جاتا تو 4 سے 6 اپوزیشن ارکان لڑھک جاتے، وزیرِ خارجہ اس دن ہنگامہ آرائی کی قیادت کر رہے تھے۔