تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں حکومت نے ریونیو حاصل کرنے کے لئے 3 منٹ سے زائد جاری رہنے والی موبائل فون کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال اور ایس ایم پیغامات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کی جارہی ہے. اس سے آبادی کے ایک بڑے حصے پر معمولی ٹیکس نافذ ہوگا۔
بجٹ میں لکھا گیا ہے کہ پچھلے کچھ عرصہ میں ٹیلی مواصلات کے شعبے میں بہت ترقی ہوئی ہے۔ اس شعبے سے جائز حد تک ٹیکس اکٹھا کرنے کے لئے تین منٹ سے زائد جاری رہنے والی ٹیلی فون کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال اور ایس ایم ایس پیغامات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کر رہی ہے۔ اس سے آبادی کے ایک بڑے حصے پر معمولی ٹیکس نافذ ہوگا۔
بجٹ تقریر میں وزیر خرانہ کا کہنا ہے کہ یکم جولائی سے تمام وفاقی ملازمین کو 10% ایڈہاک ریلیف الاؤنس دیا جائے گا،وفاقی ملازمین کی پنشنز میں 10% اضافہ کیا جائے گا، گریڈ 1 سے 5 تک کے ملازمین کو integrtated Allowance کی مد میں 450, 900 روپے کا اضافہ کیا جائے گا۔
بجٹ کے اندر کم از کم اجرت 20000 روپے مختص کی گئ ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا۔بینکنگ ٹرنزیکشنز سے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مجموعی ملکی ترقیاتی بجٹ کا حجم 2 ہزار 105 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، سول گورنمنٹ کے لیے 510 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے جو رواں مالی سال 488 ارب روپے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ ایف بی آر کے لیے ٹیکس وصولیوں کا حجم 5 ہزار 705 ارب روپے رکھا جا رہا ہے، دفاع کے لیے 35 ارب روپے اضافے کے ساتھ ایک ہزار 330 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ، رواں سال دفاعی بجٹ کا حجم ایک ہزار 295 ارب روپے تھا۔
قرض اور اس پر سود کی مد میں ادائیگیوں کے لیے 3 ہزار 105 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، رواں سال اس مد میں 2 ہزار 920 ارب روپے رکھے گئے تھے۔
ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے 10 ارب اضافے کے ساتھ 480 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، مختلف شعبوں کے لیے سبسڈی کی مد میں 501 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، رواں سال اس مد میں 400 ارب روپے مختص تھے، سبسڈی کا 30 فیصد پاور سیکٹر کے لیے ہے۔
کرونا کے تدارک کے لئے ویکسین کئ درآمد پر 1.1 ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے. جون دو ہزار بائیس تک دس کروڑ لوگوں کو ویکسین لگائی جائے گی. دوسری جانب پی آئی اے کے لیے بیس ارب روپے اور اسٹیل ملز کے لیے 16 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وفاقی ٹیکسوں میں سے صوبوں کو 707 ارب روپے اضافی دیے جائیں گے۔ وفاقی ٹیکسوں میں صوبوں کا حصہ 3411 ارب روپے ہوگا۔
وزیراعظم کی خصوصی ہدایات پر اینٹی ریپ فنڈ قائم کیا جارہا ہے جس کے لئے ابتدائی طور پر 100 ملین کی رقم رکھی گئی ہے جس میں بعد میں اضافہ کیا جائے گا۔
حکومت نے ریونیو حاصل کرنے کے لئے 3 منٹ سے زائد جاری رہنے والی موبائل فون کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال اور ایس ایم پیغامات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کی جارہی ہے. اس سے آبادی کے ایک بڑے حصے پر معمولی ٹیکس نافذ ہوگا.
ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ میں چاروں صوبوں،گلگت بلتستان اور مختلف وفاقی اداروں کے لیے 994 ارب روپے کی گرانٹس جاری کرنے کی تجویز ہے۔