پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے، میں نے کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے وزرا کی برطرفی کا مطالبہ کیا لیکن حکومت نے مجھے قتل کی دھمکیوں، نیب کے نوٹسز اور ملک دشمن قرار دے کر اس کا جواب دیا، تاہم میں ان ہتھکنڈوں سے خاموش رہوں گا اور نہ ہی اپنے اصولی موقف سے ہٹوں گا۔
https://youtu.be/J8WCVLKpvjo
انہوں نے ایک بار پھر پارلیمان کی مشترکہ قومی سلامتی کمیٹی تشکیل دینے اور کالعدم جماعتوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا، اگر حکومت چاہتی ہے کہ ہم کالعدم تنظیموں اور انتہاپسندی کے خلاف کریک ڈائون کو سنجیدہ کوشش خیال کریں تو سب سے پہلا اقدام تو یہ ہونا چاہئے کہ کالعدم تنظیموں کو معافی دینے کا وعدہ کرنے والے وفاقی کابینہ کے ارکان کو برطرف کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا، انتخابی مہم میں کالعدم تنظیموں کی حمایت کرنے والے پارلیمان کے اراکین کو بھی برطرف کیا جائے۔ کابینہ میں ان وزرا کی موجودگی تک کوئی بھی حکومتی دعوئوں کو سنجیدہ خیال نہیں کرے گا۔ ان تمام وزرا کو کابینہ سے برطرف کیا جائے جو کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کی کوشش کرنے کے علاوہ ان کے تربیتی کیمپ چلا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ میں بھی کالعدم تنظیموں کے لوگ موجود، بلاول بھٹو
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شیخ رشید کے دفاع پاکستان کانفرنس کے جلسے سے خطاب اور وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی انصارالامہ کے رہنماء مولانا فضل الرحمان خلیل سے ملاقات کی ویڈیو اور تصاویر بھی شیئر کیں۔
https://youtu.be/YIJwRJ-oscU
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (جی) کی سربراہ عائشہ گلالئی نے الیکشن کمیشن میں وزیر ریلوے شیخ رشید کے خلاف نااہلی کی درخواست دائر کر دی ہے جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شیخ رشید نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے کیوں کہ انہوں نے اس ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ مندروں میں اب گھنٹیاں نہیں بجیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو پر تنقید، پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کا شیخ رشید پر جوابی وار
واضح رہے کہ دو روز قبل سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی صاحب زادی بختاور بھٹو اور پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت نے بھی وزیر ریلوے شیخ رشید پر بلاول بھٹو کو قتل کی دھمکیاں دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں وفاقی کابینہ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔