Get Alerts

کیا نیا کرونا وائرس انسانوں نے خود لیبارٹری میں تیار کیا ہے؟

کیا نیا کرونا وائرس انسانوں نے خود لیبارٹری میں تیار کیا ہے؟
کرونا وائرس کے حوالے سے کچھ حلقوں نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ یہ لیبارٹری میں تیار کردہ یا انسانوں کا بنایا ہوا ہے۔ تاہم، اب سائنسدانوں نے اس دعوے پر مکمل تحقیق کی ہے۔

نئے کرونا وائرس اور اس سے متعلق وائرسز کے جینوم سیکونس ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد سائنسدانوں نے اہم انکشاف کیا ہے۔

جریدے جرنل نیچر میڈیسین میں شائع تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ کرونا وائرسز کی متعدد اقسام کے دستیاب جینوم سیکونس کا موازنہ کرنے کے بعد ہم واضح طور پر کہہ سکتے ہیں کہ کرونا وائرس قدرتی عمل کا نتیجہ ہے۔

اس تحقیق میں امریکہ کے اسکریپس ریسرچ انسٹیٹوٹ، آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی، ایڈنبرگ یونیورسٹی، کولمبیا یونیورسٹی اور تولین یونیورسٹی کے سائنسدان شامل تھے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کرونا وائرسز جراثیموں کے ایسے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو مختلف نوعیت کے امراض کا باعث بنتے ہیں اور اس حوالے سے سب سے پہلا کرونا وائرس 2003 میں نمودار ہونے والا سارز تھا جس سے چین میں وبا کا آغاز ہوا تھا۔ اس نسل کے وائرس سے دوسری بڑی وبا 2012 میں مرس وائرس سے سعودی عرب میں پھیلنا شرع ہوئی تھی۔

وبا کے پھیلنے کے ساتھ ہی چینی سائنسدانوں نے اس وائرس کے جینوم کا سیکونس تیار کر لیا تھا اور ڈیٹا کو دنیا بھر سے شیئر کیا تھا۔

اس نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے متعدد تحقیقی اداروں کے اشتراک کے ساتھ اس سیکونس ڈیٹا کی کھوج سے اس کی بنیاد اور ارتقا کو جاننے کی کوشش کی، جس کے لیے وائرس کے متعدد نمایاں فیچرز پر توجہ دی گئی۔ سائنسدانوں نے وائرس کے اسپائک پروٹین سمیت مختلف حصوں کا تجزیہ کیا اور دریافت کیا کہ اسپائیک پروٹینز میں موجود آر بی ڈی پورشن انسانی خلیات کے باہر موجود ریسیپٹر ایس 2 کو مؤثر طریقے سے ہدف بناتا ہے۔ اسپائیک پروٹین اتنے موثر طریقے سے انسانی خلیات کو جکرتے ہیں کہ سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ یہ قدرتی نتیجہ تو ہو سکتا ہے انسانوں کے ہاتھوں جینیاتی تدوین کا نہیں۔ اس وائرس کے قدرتی ہونے کا ثبوت اس کا مجموعی مالیکولر اسٹرکچر ہے، اگر کوئی ایک کرونا وائرس کو جینیاتی طور پر بدلے، تو وہ اس کی ریڑھ کی ہڈی کو تعمیر کرے گا جو وائرس کی جانب سے امراض پھیلانے کا ذریع ہے، مگر اس نئے وائرس میں ریڑھ کی ہڈی کی ساخت چمگادڑوں اور پینگولین میں پائے جانے والے وائرسز سے ملتی جلتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ وائرس کے یہ 2 فیچر یعنی اسائیک پروٹین کا آر بی ڈی پورشن اور اس کی ریڑھ کی ہڈی لیبارٹری میں کی جانے والی تدوین کے خیال کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وائرس قدرتی ارتقا کا نتیجہ ہے اور انسانوں کے تیار کرنے کی قیاس آرائیوں کا اب خاتمہ ہوجانا چاہیے۔