کرونا وائرس اور حکمت عملی کا فقدان، قصور سلیکٹڈ کا نہیں سلیکٹرز کا ہے

کرونا وائرس اور حکمت عملی کا فقدان، قصور سلیکٹڈ کا نہیں سلیکٹرز کا ہے
کرونا واٸرس نے سب راز فاش کر دیے ہیں۔ شکر ہے کہ حکومت سندھ نے فوری طور عملی اقدامات اٹھا کر ایران سے وطن واپس آنے والے زاٸرین کو سنبھالا ورنہ وفاق نے تفتان پر قرنطینہ کے نام پر جو مقتل گاہ بنایا اس کو دیکھ کر قے آ رہی ہے۔ وہ خیمہ بستی مہلک بیماریوں کی نرسری ہی کہی جا سکتی ہے۔

کچھ دن پہلے چیٸرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ہمیں عوام اقتدار میں لاتی ہے، اس لیے ہمیں عوام کا خیال رہتا ہے، جن کو کوٸی اور اقتدار میں لاتا ہے انہیں کسی اور کا خیال رہتا ہے۔ چین کے بعد ایران میں جب کرونا واٸرس کی وبا پھیلی تو عوام کی منتخب سندھ حکومت نے ایک لمحہ ضائع کیے بغیر فوری طور پر ہنگامی اقدامات کرنا شروع کر دیے۔

اب مسٸلہ صرف ایران سے آنے والے زاٸرین کا نہیں تھا، سعودی عرب اور دیگر متاثرہ ممالک سے آنے والوں کا بھی تھا۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے سخت احکامات پر انتظاميہ حرکت میں آٸی اور بیرون ملک سے آنے والوں کو تلاش کیا اور ان کی نگرانی شروع کی۔ کوٸی شک نہیں کہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو ہر قدم پر صدر آصف علی زرداری کی رہنماٸی رہی، جو بستر علالت پر ہونے کے باوجود ہر طرح کے بحران پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کسی کو یاد ہو یا نہ یاد ہو کہ جب 2010 میں خوفناک سیلاب آیا تھا تو اس سے قبل انہوں نے چاول، گندم، دالیں اور انسانی خوراک کی تمام چیزیں ایکسپورٹ کرنے سے منع کر دیا تھا۔ یہی وجہ تھی کے سیلاب نے پورے ملک میں تباہی مچاٸی مگر عوام کو خوراک کی کمی کا احساس نہ ہوا۔

اب کے بار جب کرونا واٸرس نے سر اٹھایا ہے تو وفاق سمیت تین صوبوں کی حکومتیں خواب خرگوش میں ہیں جبکہ وزیراعلی سندھ کی رات کی نیند اور سکون اڑ گیا۔ ایسے حالات میں جب وفاق سندھ سے معاشی ناانصافی کر رہا ہو، سندھ حکومت نے تین ارب روپے کا امدادی فنڈ قاٸم کیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ جو بیرون ملک کا سفر کر کے آٸے ہیں انہیں اس تاکید کے ساتھ کہ آپ گھر سے نہ نکلیں، خوراک اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیا مہیا کی ہیں۔

حکومت سندھ ہر یونین کونسل کو ایک لاکھ روپے مالیت کے صابن بھی فراہم کر رہی ہے تاکہ لوگ وبا سے محفوظ رہ سکیں۔ عوام میں آگاہی کیلٸے منادی کی جا رہی ہے۔ پورے صوبے میں جدید طبی آلات کے ساتھ مراکز قاٸم کیے گٸے ہیں۔ صرف سکھر میں ایک کی وقت 6000 افراد کے علاج کا انتظام کیا جا چکا اور ان کی تیمارداری کرنے والوں کی رہاٸش اور کھانے پینے کی مفت سہولیات کا اہتمام کیا جا چکا ہے۔

اس ساری حکمت عملی کا سہرا بحرحال صدر آصف علی زرداری کے سر پر ہے، جس کی کردار کشی پر ریاست نے پورا زور لگایا ہے۔ الحمد اللہ سندھ لاوارث نہیں۔ سندھ کے عوام پر آصف علی زرداری کا شفقت کا ہاتھ ہے۔ سندھ پوری طاقت اور صلاحیت کے ساتھ کرونا وبا سے لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مگر دکھ یہ ہے کہ وفاق بیرونی امداد کا گدھ کی طرح منتظر ہے۔ سلیکٹڈ وزیراعظم کا خطاب سن کر ثابت ہوا کہ قصور سلیکٹڈ کا نہیں قصور سلیکٹرز کا ہے۔