پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے پارٹی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے یوٹرن لے لیا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کو شیر افضل مروت نے بتایا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز پر اپنے قتل کی سازش کا الزام نہیں لگایا۔
پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کو ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے ایک ٹویٹ کے حوالے سے انکوائری کے لیے طلب کیا تھا جس میں انہوں نے اپنے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف پر لگایا تھا۔
ان الزامات کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر عقیل ملک نے ایف آئی اے میں شیر افضل مروت کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔
شیر افضل مروت نے ایف آئی اے کے سامنے بیان میں کہا کہ انہوں نے مریم نواز کا نام قاتلانہ حملے کی ماسٹر مائنڈ کے طور پر نہیں لیا لیکن ایم این اے نسیم علی، جن کے پاس اس سازش کے ٹھوس شواہد ہیں، نے مجھے اس بارے میں آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے ایف آئی اے کو تجویز دی کہ نسیم علی کو طلب کرکے ثبوت حاصل کیے جائیں۔
تاہم گزشتہ روز ایف آئی اے میں پیشی کے بعد شیر افضل مروت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے آج درخواست دی ہے کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو اس کے لیے ذمہ دار شہباز شریف اور مریم نواز ہوں گے۔ایف آئی اے کو کہا ہے کہ اِس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
انہوں نے بتایا کہ حد یہ ہے کہ میرے یہاں آنے سے پہلے مسلم لیگ ن والوں نے میرے خلاف درخواست دے دی ہے کہ میرا یہ ماننا ہے کہ میرے خلاف کرائے کے قاتلوں کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں۔ اِس بیان سے اُن کی جان کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ ایک شخص پاکستان سے فرار ہوکر 15 سال سے دبئی میں مقیم ہے۔ معلومات کےمطابق کچھ بھارتیوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے کہنے پر رابطہ کیا. میرے پاس وائس میسجز اور آڈیو میسجز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو پورے ملک میں انقلاب آیا جب بالخصوص پنجاب نے اسٹیبلشمنٹ کو مسترد کیا اور پی ٹی آئی کو دو تہائی اکثریت دی۔ انہوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا لیکن قوم نے 9 مئی اور تمام الزامات کو رد کردیا۔
9 مارچ کو شیر افضل مروت نے پریس کانفرنس کے حوالے سے ٹوئٹ کی تھی جس میں انہوں نے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز پر اپنے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ایک رکن نے کچھ شواہد فراہم کیے ہیں اور ان کی بنیاد پر آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ایک پاکستانی سیاسی شخصیت نے بھارتی شخص افضل جندال کے ذریعے قاتلوں کو مجھے مارنے کے لیے ہائر کیا ہے۔
شیر افضل مروت نے بتایا کہ اس ضمن میں ایک لاکھ ڈالرز کی ادائیگی بھی کی جا چکی ہے۔ یہ بیان میں پوری ذمہ داری کے ساتھ دے رہا ہوں۔ جو شوٹرز ہیں انہوں نے آگے ادائیگی کردی ہے اور کسی بھی لمحے مجھ پر حملہ ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم وہ تمام شواہد ایف آئی اے کو فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ شواہد بتاتے ہیں کہ یہ سب کام مریم نواز کی ایما پر ہوا ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ماضی میں بھی لاہور میں سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا گیا ہے، میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ موت اور زندگی صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے اس پر کوئی دوسرا قادر نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ الزام غلط ہے وہ اس کی تفتیش کروائیں۔ایف آئی اے اس کی تحقیقات کروائے۔
بعد ازاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ سیاسی شخصیت (مریم نواز) نے میرے قتل کی منصوبہ بندی کی ہے اور مجھے بھارتی شہری افضل جندال کے ذریعے قتل کروایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ میرے قتل کے لیے شوٹر کو ایک لاکھ روپے ادائیگی بھی کی گئی ہے۔ یہ تمام مواد ہم ایف آئی اے کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے بھی تیار ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ سارا کام مریم نواز نے کروایا ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ رات کو اپوزیشن لیڈر عمر ایوب سے ساری بات ڈسکس کر لی ہے۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ پاکستان کا نظام عدل اور ایف آئی اے اس کی تفتیش کی اجازت دے کر تحقیقات کرے کیونکہ میں اور میرا خاندان ہمیشہ سے قبائلی دشمنوں کے شکار رہے ہیں۔ہمارے یہاں کوئی بھی طبی موت نہیں مرا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ مریم بی بی آپ کے پاس جو بھی ہو مگر یہ یاد رکھیے کہ ہماری دشمنی بہت دور دور تک جاتی ہے لہٰذا پہلے تو آپ دشمنی سے گریز کریں کیونکہ پھر ہمیں کسی کے رہنے یا نہ رہنے کی کوئی پروا نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ایک سیاسی شخصیت نے ساؤتھ افریقہ اور دبئی میں میری سپاری دی۔ یہ کام انڈیا کے ذریعے کروایا گیا۔ ہم یہ سارے شواہد ایف آئی اے کو دیں گے اور ثابت کریں گے کہ سب کچھ مریم نواز کے کہنے پر ہوا۔