اسلام آباد کی مقامی عدالت میں ریکارڈ کرائے گئے بیان میں ملزم ظاہر جعفر نے ہے کہا کہ واقعے کے روز میرے گھر میں پارٹی تھی، اسی دوران کسی نے نور مقدم کو قتل کر دیا۔
تفصیل کے مطابق گذشتہ سال 20 جولائی کو انتہائی بے دردی سے قتل ہونیوالی مقتولہ نور مقدم کے کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ظاہر جعفر قتل کرنے کے الزام سے ہی مکر گیا ہے۔
خیال رہے کہ ملزم ظاہر جعفر نے اس سے قبل 27 جولائی 2021ء کو پولیس تفتیش کے دوران اعتراف جرم کیا تھا کہ اس نے ہی نور مقدم کو قتل کیا تھا۔
ملزم ظاہر جعفر نے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں 342 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے۔ اس نے بیان میں کہا کہ 18 جولائی کو نور مقدم اپنی مرضی سے میرے گھر آئی تھی۔ ہم دونوں کے درمیان کافی عرصے سے تعلق تھا۔ تاہم تقریباً چھ ماہ سے میرا اس سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔
ظاہر جعفر کا کہنا تھا کہ 20 جولائی 2021ء کو نور مقدم نے اپنے کچھ دوستوں کو میرے گھر پارٹی کے لئے بلایا۔ میں گھنٹوں بے ہوش رہا۔ جب مجھے ہوش آیا تو میں نے خود کو بندھا ہوا پایا۔ جب مجھے ریسکیو کیا گیا تو مجھے پتا چلا کہ نور مقدم کو پارٹی میں آئے کسی شخص یا کسی اور نے قتل کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ نور مقدم سابق سفارتکار کی صاحبزادی تھیں۔ نور مقدم کو 20 جولائی 2021ء کے روز قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کی تفتیش کے مطابق نور مقدم کو تیز دھار آلے کی مدد سے گلا کاٹ کر قتل کیا گیا تھا۔
نور مقدم کے قتل کا مقدمہ اس کے والد شوکت مقدم کی مدعیت میں درج کروایا گیا تھا جس میں مقتولہ کے دوست ظاہر جعفر کو نامزد کیا گیا تھا۔ اس مقدمے میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین اور دیگر لوگ بھی جرم کو چھپانے اور ملزم کی مدد اور معاونت کے الزام میں زیر حراست ہیں۔