کرونا وائرس اس وقت پوری دنیا میں 50 لاکھ کے قریب افراد کو متاثر کر چکا ہے جبکہ 3 لاکھ کے قریب اموات اب تک ہو چکی ہیں جن میں روز کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے۔ کرونا وائرس کے حوالے سے تحقیق بھی جاری ہے اور انسانی جسم میں اس کے مختلف قسم کے برتاؤ کے حوالے سے روز ایک نئی تحقیق سامنے آتی ہے۔
اب کرونا وائرس سے متعلق نئی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ جرنل آف امریکن میڈیسن ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی چینی تحقیق کے نتائج کے بعد تھائی لینڈ کے ماہرین صحت نے ایسے مریضوں کو متنبہ کیا ہے جو کرونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد صحت یاب ہوئے ہیں کہ وہ اپنی صحت یابی کے اگلے 30 دن سیکس نہ کریں۔ اس حوالے سے سفارشات عالمی ادارہ صحت کو بھی بھجوا دی جا چکی ہیں۔
امریکی طبی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرونا وائرس مردانہ جنسی رطوبتوں یا مادہ منویہ میں بھی پایا جا رہا ہے اور اس وقت بھی اسکی مادہ منویہ میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جب کہ متعلقہ مریض مکمل طور پر کرونا وائرسے سے صحت یاب قرار دے دیا جاتا تھا۔
تحقیق کے مطابق خصیوں میں ایک مقام جہاں مادہ منویہ پیدا ہوتا ہے وہاں سپرم بیگ اور خون کی نالیوں میں مکمل تفریق نہیں ہوتی اور شاید یہی وجہ ہے کہ خون سے نکل کر کرونا وائرس مردانہ سیمن یا مادہ منویہ میں شامل ہو جاتا ہو۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چین میں جنوری سے فروری کے درمیان ایسے مردوں کی جنسی رطوبتوں پر تجربات کئے گئے جو کرونا وائرس سے صحت یاب ہوئے تھے اس میں سے 16 فیصد سے زائد ایسے تھے جن کے سیمن میں کرونا وائرس کے ٹریسز موجود تھے۔
تحقیق کی روشنی میں کہا گیا ہے کہ ایسے مرد جو کرونا وائرس کا شکار رہے ہیں وہ 30 دن تک سیکس نہ کریں کیوں کہ یہ وائرس انکے سیکس پارٹنر کو منتقل ہونے کا خطرہ ہے۔ جبکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ حیران کن طور پر یہ وائرس 30 دنوں کے بعد بھی جنسی رطوبتوں میں ظاہر ہو سکتا ہے اس لئے 30 روز کے بعد بھی ایسے افراد سیکس کے دوران کونڈوم کا استعمال کریں۔