پاکستان میں اس وقت سیاسی فضا اسٹیبلشمنٹ مخالف اور اسٹیبلشمنٹ کے حق میں بنے گئے بیانیوں کے ارد گرد ہی چل رہی ہے۔ اور اس حوالے سے آج کیپٹین صفدر کی گرفتاری اور ضمانت کے بعد ایک نئے باب کا اس میں اضافہ ہوا ہے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور نائب صدر مریم نواز کے ترجمان اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کو جنرل باجوہ کی مدت مالزمت میں توسیع کرنے میں مدد نہین کرنی چاہیے تھئ۔
محمد زبیر شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں شریک تھے جہاں میزبان نے جب ان سے پوچھا کہ اسٹیبشلمنٹ باوجود ؤپ کی جماعت کی گولہ باری کے مسلسل فرنٹ فٹ پر کھیل رہی ہے اور انکو ٹف ٹائم ہی دے رہی ہے ۔ جس پر محمد زبیر عمر نے کہا کہ سیاست میں کرکٹ کی طرح بال ٹو بال ہی فیصلہ ہوتا ہے۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ اگلی گیندوں پر کیا ہوتا ہے۔
شاہزیب خانزادہ نے پوچھا کہ آرمی چیف پر براہراست تنقید، ن لیگ ریڈ لائن کراس کر رہی ہے۔ جس پر زبیر عمر نے کہا کہ وہ قانون کے دائرے میں رہ کر بات کریں گے اگر یہ ریڈ لائن ہے تو قانون میں اس کا کہیں ذکر ہوگا اور اگر آج جو کچھ کراچی میں ہوا وہ ریڈ لائن کراس کی گئی ہے تو اس کا بھی کوئی ذکر قانون میں ہوگا۔
اس سوال کے جواب میں کہ اس سے قبل جب مسلم لیگ ن کے سامنے آرمی چیف کی پارلیمنٹ سے توسیع کا معاملہ آیا تھا تو پارٹی نے بھرپور تعاون کیا تب اور آج میں کیا فرق ہے؟ جس پر زبیر عمر نے کہا کہ ن لیگ نے قانون کی پاسداری کی ہمیشہ ہی بات کی ہے لیکن آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے معاملے پر ہمیں یہ نہیں کرنا چاہئے تھا۔