ہماری جماعت کے 105 کارکن لاپتہ ہیں، ایم کیو ایم

ہماری جماعت کے 105 کارکن لاپتہ ہیں، ایم کیو ایم
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ کی ممبر قومی اسمبلی کشور زہرہ نے کراچی میں ایم کیو ایم کے سیاسی کارکنوں کی لاشیں ملنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہماری سیاسی جماعت کے مجموعی طور پر 105 سیاسی کارکن لاپتہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تین لوگوں کی لاشیں ملنے کے بعد 102 لوگوں کے خاندانوں میں انتہائی خوف پایا جاتا ہے۔ ہمارے کارکنان کی لاشیں اندورن سندھ سے ملتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ کہیں مہاجر اور سندھی فساد برپا تو نہیں کیا جا رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اور سیاسی پارٹیاں بدنام ہو رہی ہیں۔ اگر انہوں نے جرم کیا ہے تو پھانسی دیں لیکن عدالت کے سامنے لائیں۔

چیئرپرسن مہرین رزاق بھٹو کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا۔ کشور زہرہ نے کہا کہ اس سے پاکستان کی بد نامی ہو رہی ہے کیونکہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ پورے ملک میں جبری گمشدگیوں کا معاملہ سنگین ہے اور یہ مسلسل جاری ہے۔ قائمہ کمیٹی میں افغان مہاجرین کا مسئلہ بھی زیر غور آیا۔ حکام وزارت سیفران نے کمیٹی کو بتایا کہ اب جو افغان شہری پاکستان آ رہے ہیں وہ مہاجرین نہیں افغانستان کے شہری اور باہر ملکوں میں سیاسی پناہ کے لئے درخواست گزار ہیں۔

وزارت سیفران نے کہا کہ یہ لوگ مہاجرین کے کیمپوں میں نہیں بلکہ باہر رہ رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کو بہت سارے مسائل کا سامنا ہے۔

وزارت نے کہا کہ نئے آنے والے افغان شہریوں کے بارے میں کوئی مستند پالیسی نہیں ہیے۔ نئے مہاجرین کے متحمل ہم نہیں ہو سکتے، لیکن پھر بھی جو لوگ آ رہے ہیں ہم ان کو واپس نہیں بھیج رہے۔

کمیٹی ممبر محسن داوڑ نے وزارت سیفران کے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ غلط بیانی کر رہے ہیں میں آپ کو سیکنڑوں کیسز دکھا سکتا ہوں جس میں لوگوں کو واپس افغانستان بھیجا گیا ہے۔

وزرات خارجہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہماری میٹنگز میں یہ باتیں بھی ہوئی تھیں کہ ان کو ویزہ ریجیم پالیسی کے اندر لایا جائے، لیکن ان میں کچھ لوگ ہمارے پاس آتے ہی نہیں، ان کا خیال اب وزارت داخلہ اور دیگر وزارتوں نے رکھنا ہے۔

سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کمیٹی کو بتایا کہ 2014 میں نیشنل ایکشن پلان بنایا تو متفقہ طور پر سب نے کہا کہ اس پر پالیسی بنی اور وزارت خزانہ سے نادرا رجسٹریشن کے لئے رقم مختص کرائی گئی۔ اس مختص کی گئی رقم کا نادرا سے حساب لیا جائے کیونکہ اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ چالیس سال سے مہاجرین یہاں موجود ہیں لیکن ہم نے کوئی قانون سازی نہیں کی، کمیٹی سفارشات بھیجے کہ کمیٹی بنائی جائے تاکہ پالیسی بنے۔

کمیٹی چیئرپرسن نے اسلام آباد پولیس کو افغان مہاجرین کے ساتھ نرم اور بہترین رویہ اختیار کرنے کی ہدایت کی۔ چیئرپرسن مہرین رزاق بھٹو نے وزارت داخلہ حکام سے آئندہ اجلاس میں افغان مہاجرین کی تفصیلات طلب کر لیں۔

چئیر پرسن مہرین رزاق بھٹو نے افغان مہاجرین کے ساتھ اسلام آباد میں آنے والے معاملے پر رپورٹ طلب کر لی۔ قائمہ کمیٹی میں افغان مہاجرین کے معاملے پر قرار داد منظور کر لی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت افغان مہاجرین کے مسئلے پر انسانی بنیادوں پر فوراً کام کریں، انسانی حقوق کو مد نظر رکھتے ہوئے افغان مہاجرین کا مسئلہ ایمرجنسی بنیادوں پر دیکھا جائے اور نیشنل ایکشن پلان 2014 کے آرٹیکل 19 کے تحت افغان مہاجرین کے مسئلے پر عمل کیا جائے۔

کمیٹی میں جبری مذہبی تبدیلی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

اقلیتی ممبر نوید عامر جیوا نے جبری مذہب تبدیلی کے کیسز کے اعداد و شمار فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ چیئرپرسن نیشنل کمیشن رائٹس آف چائلڈ افشاں تحسین نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمیں گذشتہ کئی ماہ سے تنخواہ نہیں مل رہی تھی۔ آپ کہتے ہیں کہ ہم بنا ہتھیار کے کام کریں؟

فرحت اللہ بابر نے کمیٹی کو بتایا کہ ہندو بچیوں کی جب مسلمان ہو کے شادیاں ہوتی ہیں، اس پر تحقیق ہونی چاہیے کہ صرف خوبصورت لڑکیاں ہی کیوں مسلمان ہوتی ہیں۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔