بلوچستان کے ضلع کیچ کے ہیڈکوارٹر تربت میں نیشنل پارٹی کے زیراہتمام بارڈر بندش نامنظور تحریک کے سلسلے میں شاندار ریلی اور تاریخی دھرنے کا اہتمام کیا گیا۔ دھرنے میں نیشنل پارٹی، بارڈر کاروبار سے متعلق تنظیموں، دیگر سیاسی جماعتوں، انجمن تاجران اور سول سوسائٹی کے ارکان نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔ جان محمد بلیدی، مولانا ہدایت الرحمن بلوچ و دیگر رہنماؤں نے ریلی سے خطاب کیا۔
نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام ہفتہ کے روز بارڈر بندش نامنظور تحریک کے سلسلے میں تربت پریس کلب کے سامنے تھانہ روڈ پر صبح سے شام تک دھرنا دیا گیا۔ دھرنے میں نیشنل پارٹی، بی این پی، حق دو تحریک، جے یو آئی، پیپلز پارٹی، بی این پی عوامی، کیچ بارڈر الائنس، بارڈر ٹریڈ یونین، بارڈر رابطہ کمیٹی، کیچ بار ایسوسی ایشن، انجمن تاجران سمیت دیگر کاروباری، سیاسی و سماجی تنظیموں نے شرکت کی۔ دھرنے کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔ تلاوت کی سعادت حق دو تحریک کے مولانا نصیر احمد نے حاصل کی۔ دھرنا کے آغاز میں نامور شاعر مبارک قاضی کی رحلت پر کھڑے ہو کر 2 منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تاریخی دھرنے اور جلسے نے ثابت کر دیا کہ یہاں کے عوام کو بارڈر پر کاروبار کی بندش کسی صورت قبول نہیں، ہمارا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ بارڈر بندش نامنظور اور بارڈر فوری کھول دو۔ بارڈر کے حوالے سے یہ تحریک صرف ایک دن کیلئے نہیں بلکہ عوام کے روزگار کے حق کے تحفظ کیلئے یہ جدوجہد جاری رہے گی۔ اگلا لائحہ عمل بارڈر کاروباری تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے طے کیا جائے گا۔
جان محمد بلیدی نے واضح کیا کہ بارڈر کاروبار کوئی غیر قانونی کاروبار نہیں اور نا ہی یہ سمگلنگ ہے۔ اگر یہ کاروبار غیر قانونی ہوتا اور یہ سمگلنگ ہوتی تو آئی جی ایف سی اور کمانڈنٹ، کمشنر و ڈپٹی کمشنر کے ساتھ مل کر گاڑیوں کی رجسٹریشن اور لسٹنگ نہ کراتے۔ غیر قانونی کاروبار اور سمگلنگ ہوتی تو اس کی لسٹ روزانہ ڈی سی اور ایف سی حکام کیسے جاری کرتے۔ ایف سی اور انتظامیہ کی جانب سے رجسٹریشن اور قانونی شکل دینے کے بعد یہاں کے عوام نے مزید گاڑیاں خریدیں۔ بارڈر کاروبار کیلئے لوگوں کے پاس 50 ہزار گاڑیاں ہیں۔ جب بارڈر پر کاروبار کی بندش ہو گی تو یہ 50 ہزار گاڑیاں کس کام کی؟
انہوں نے کہا کہ جب سے ہم نے بارڈر بندش نامنظور تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے تو تحریک کو کمزور کرنے کیلئے دروغ گوئی سے کام لیا جا رہا ہے کہ بارڈر کھولا جا رہا ہے۔ ایک طرف بارڈر کھولنے کے شوشے چھوڑے جا رہے ہیں تو دوسری طرف گذشتہ شب انتظامیہ نے 60 گاڑیوں کے ٹائر برسٹ کرائے ہیں اور گاڑیوں اور ڈرائیوروں کو حراست میں لیا ہے جو انتظامیہ کی بہت بڑی حماقت ہے۔ آج یہ ریلی اگر اپنا رخ انتظامیہ کے دفاتر اور گھر کی جانب کر کے گھیراؤ کرے پھر ان کا کیا حال ہو گا؟ اس لئے مفلوک الحال عوام کو اتنا مجبور نہ کیا جائے کہ ان کے ہاتھ آپ کے گریبان تک پہنچ جائیں۔ افسران کو بھوک کا اندازہ نہیں، بھوک کا حال غریب سے پوچھیں کہ وہ کس طرح جی رہے ہیں۔ عوام اپنے روزگار کے حق کیلئے یہاں جمع ہیں۔ اسلام آباد اور کوئٹہ میں بیٹھ کر ہمارے غریب محنت کش کیلئے روزگار کے دروازے بند کرنے والے اپنے بچوں کو ایک دن زمباد ڈرائیور کے ساتھ بارڈر پر بھیج کر دیکھیں۔ تب انہیں اندازہ ہو جائے گا کہ یہ کیسی سمگلنگ ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت بارڈر بندش کا ارادہ ترک کر کے بارڈر کو فوری کھول دے۔ بصورت دیگر ہمارا آئندہ لائحہ عمل سخت ہو گا جس کا اعلان متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج عوام نے نیشنل پارٹی پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے نیشنل پارٹی کی قیادت اس اعتماد کو کسی صورت ٹھیس نہیں پہنچائے گی۔ نیشنل پارٹی ہر مشکل میں اپنے عوام اور مزدور پیشہ لوگوں کے ساتھ کھڑی رہے گی۔
حق دو تحریک بلوچستان کے قائد مولانا ہدایت الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام اسی طرح متحد رہے تو کوئی بھی طاقت ہمیں اپنے جائز اور قانونی حق سے محروم نہیں رکھ سکتی۔ بارڈر اور ساحل ہماری شہ رگ ہیں، کسی کو اپنی شہ رگ پر ہاتھ نہیں لگانے دیں گے۔ عوام جدوجہد میں ساتھ دیں، چند دن کی قربانی دیں، تب نسلیں آباد رہیں گی۔ وگرنہ اسی طرح بھوک، غربت، بے روزگاری، تذلیل برداشت کرنی پڑے گی۔ سیاسی قیادت مصلحت پسندی سے نکلے، لیڈرشپ قربانی دے، نوجوان اور قوم ساتھ دینے کیلئے تیار ہے۔ آج نیشنل پارٹی نے جس جدوجہد کا آغاز کیا ہے اسے جاری رکھا جائے۔ جدوجہد اور قربانی لازمی ہے، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس دن بلوچ کو بے روزگار نہ کیا جائے، جس دن بلوچ ماؤں بہنوں کو نہ رلایا جائے، بلوچ بزرگوں کی تذلیل نہ ہو اس دن اسلام آباد کے حکمرانوں کو سکون نہیں آتا۔ ریکوڈک، سیندک اور سوئی گیس کے بعد ہم سے بارڈر اور ساحل چھیننے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہ دونوں نعمتیں ہمیں قدرت کی طرف سے ملی ہیں تاہم حکمران ہمیں ان سے بھی محروم رکھنا چاہتے ہیں۔ واہگہ اور کرتار پور بارڈر پر کوئی اور پالیسی ہے جبکہ ہمارے بارڈر پر کوئی اور پالیسی۔ ہمارے بارڈر کے دونوں اطراف بلوچ آباد ہیں، آپس میں رشتہ داریاں ہیں، ہمارا بارڈر بند ہے۔ پاکستان کی معیشت کو بارڈر نے تباہ نہیں کیا، بلکہ سیاست دانوں، جرنیلوں، ججوں نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہے۔
مولانا ہدایت الرحمن کے مطابق بارڈر بندش سے معیشت مستحکم نہیں ہو گی۔ معیشت کو درست کرنا ہے تو جنہوں نے ملک لوٹا ہے ان کی دولت واپس لائیں۔ آئی ایم ایف کے قرضوں کا ذمہ دار غریب زمباد والا نہیں ہے۔ ملک لوٹنے والوں کے بچے باہر ممالک میں عیاشیاں کر رہے ہیں جبکہ غریب زمباد والے کو اپنے بچوں کیلئے روزی کمانے کا حق نہیں۔ آپ کے بچے 10 کروڑ کی گاڑی میں گھومیں اور میرے بچے کو مزدوری کا بھی حق نہ ہو، اب یہ نہیں چلے گا۔
دھرنے سے کیچ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عبدالمجید شاہ ایڈووکیٹ، بی این پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ، آل پارٹیز کیچ کے کنوینر، بی این پی کے رہنما سید جان گچکی، عبدالواحد بلیدی، نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر کہدہ اکرم دشتی، بی ایس او پجار کے چیئرمین بوہیر صالح ایڈووکیٹ، جے یو آئی کے صوبائی نائب امیر خالد ولید سیفی، پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما نواب شمبے زئی، انجمن تاجران تربت کے صدر اسحاق روشن دشتی، جنرل سیکرٹری اعجاز علی محمد جوسکی، پیپلز پارٹی کے رہنما میر خلیل تگرانی، حق دو تحریک کیچ کے رہنما حاجی ناصر پلیزئی، وسیم سفر زامرانی، صبغت اللہ شاہ جی، جے یو آئی کے سابق سینیٹر ڈاکٹر اسماعیل بلیدی، نیشنل پارٹی کیچ کے صدر مشکور انوربلوچ، نیشنل پارٹی کے رہنما معتبر شیر جان، بی این پی عوامی کے مرکزی نائب صدر ظریف زدگ، زاہد سلیمان، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے رہنما حافظ ناصر الدین زامرانی، کیچ بارڈر الائنس کے فدا حسین دشتی، ندیم شمبے زئی، وارث رند، بارڈر رابطہ کمیٹی کے اسلم شمبے زئی، داد جان سبزل، عبدالستار بلیدی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض بی ایس او پجار کے رہنما نوید تاج نے سرانجام دیے۔
بعدازاں جان محمد بلیدی و دیگر سیاسی قائدین کی قیادت میں دھرنے کے بعد ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکا بارڈر بندش کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے براستہ پولیس تھانہ، نیشنل بنک چوک، شہید فدا چوک سے واپس دھرنا گاہ پہنچے جہاں سے دھرنا اور جلسہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔