ایک مفروضہ بن گیا ہے کہ لاہور بھی نواز شریف کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ نواز شریف کا ووٹر بددل ضرور ہوا مگر وہ پی ٹی آئی کے ساتھ شامل نہیں ہوا، نواز شریف کا استقبال کیسا ہو گا، اسی پہ ان کی مستقبل کی سیاست کا دارومدار ہے۔ نواز شریف کے ساتھ 2017 میں جو کچھ ہوا، اسی بیانیے کی بنیاد پر وہ انتخابی مہم چلائیں گے۔ اتفاق کیا گیا ہے کہ 16 ماہ کی پی ڈی ایم حکومت کے بارے میں کوئی بات نہیں کی جائے گی لیکن اس سوال کا جواب انہیں ہر جگہ دینا پڑے گا۔ یہ کہنا ہے عامر الیاس رانا کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں مبشر بخاری کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے جب اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ اپنایا تو بائیں بازو کے بہت سے لوگ اور سماجی کارکن ان کے ساتھ شامل ہو گئے مگر جب پی ڈی ایم اسٹیبلشمنٹ کی گود میں بیٹھ گئی تو یہ لوگ بددل ہو گئے۔ نواز شریف کی بدقسمتی رہی ہے کہ جب جب وہ پاکستان واپس آئے ہیں ان کا بینظیر بھٹو جیسا استقبال نہیں ہوا۔ اس مرتبہ بھی استقبال پر بہت زور لگ رہا ہے مگر ووٹر اور سپورٹر کو کسی مقام پر پہنچنے کے لیے پٹرول کی ضرورت ہو گی جو بہت مہنگا ہے۔
نادیہ نقی کے مطابق عمران خان آج جیل میں ہیں اور لوگوں کی ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں۔ نواز شریف اگر آج جیل سے باہر آ رہے ہوتے تو صورت حال مختلف ہوتی۔ 16 ماہ کی حکومت میں نواز شریف ہی کا وزیر اعظم تھا، انہی کا وزیر خزانہ تھا، لوگ اس کو بھول نہیں سکتے۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' نیا دور ٹی وی کی پروڈکشن ہے جو پیر سے ہفتہ ہر شب 9 بج کر 5 منٹ پر یوٹیوب پہ دیکھا جا سکتا ہے۔