مینار پاکستان پر متاثرہ لڑکی نے لڑکوں کو فلائنگ کس کر کے ہراس کیا تھا: خلیل الرحمان

مینار پاکستان پر متاثرہ لڑکی نے لڑکوں کو فلائنگ کس کر کے ہراس کیا تھا: خلیل الرحمان
سماجی طور پر متنازعہ شخصیت اور ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر لاہور واقعہ کو لے کر مختلف انٹرویوز میں متضاد باتیں کر رہے ہیں۔ ایک وائرل کلپ میں انہیں سنا جا سکتا ہے کہ وہ کہہ رہے کہ لاہور واقعہ نے فیمنسٹ خواتین کے بیانیئے کو درست ثابت کردیا ہے کہ اس ملک میں عورت محفوظ نہیں ہے۔ تاہم اب ایک تازہ ترین انٹرویو میں انکا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکی نے لڑکوں کو فلائنگ کسز دے کر ہراساں کیا جس کے نتیجے میں یہ واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ جو اس لڑکی نے کیا وہ اس ملک کے لڑکوں کے ساتھ ہراسانی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکام کو ہراسانی کو مرد اور عورت دونوں کی جانب سے دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس لڑکی نے فیسبک پر سب کو دعوت دے رکھی تھی کہ میرے فینز وہاں پہنچیں اور آٹو گراف لے لیں۔ وہاں وہ لڑکوں کو گلے لگاتی رہیں اور فلائنگ کسز کرتی رہیں یہ ہمارے معاشرے کی ریت نہیں ہے۔ یہاں عورتوں کے ساتھ یہ کچھ نہیں ہوتا بلکہ انہیں عزت دی جاتی ہے۔ یہاں کے مرد کسی عوامی جگہ پر عورت کے ساتھ ہراسانی ہونے نہیں دیتے۔ انہوں نے ملک کی بیٹیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ بہت قیمتی ہیں اپنے آپ کو سر بازار لا کر بے وقعت نہ کریں۔

مینار پاکستان پر پیش آنے والا واقعہ ہے کیا؟

یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب 14 اگست کی شام مینارِ پاکستان کے اطراف مال روڈ اور دیگر مقامات پر ہزاروں افراد موجود تھے اور متاثرہ خاتون اپنے کیمرہ مین اور دیگر افراد کے ہمراہ پارک میں ویڈیو بنا رہی تھیں۔

ساجد کیانی کے مطابق ویڈیو بناتے وقت بہت سے افراد ان کے گرد جمع تھے جس کے بعد چند افراد نے ان سے بدتمیزی کی اور پھر ایک ہجوم ان پر حملہ آور ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے واقعے کی کئی فوٹیج حاصل کر لی ہیں اور علاقے میں جیو فینسنگ کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق متاثرہ خاتون ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرانا نہیں چاہتی تھیں جس کے بعد پولیس نے فیصلہ کیا کہ اگر وہ مقدمہ درج نہیں کراتیں تو ریاست کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔

لیکن اپنے اہل خانہ سے مشاورت کے بعد متاثرہ خاتون نے ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

ڈی آئی جی آپریشنز نے میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی طور پر خاتون کو سیف سٹی کیمروں اور موبائل فوٹیجز سے ملنے والے بعض چہروں کی شناخت کرائی گئی ہے لیکن تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

پولیس کے بقول ویڈیوز میں جن افراد کے چہرے نظر آ رہے ہیں ان کی تفصیلات نادرا ڈیٹا بیس کو بھی بھجوائی ہے۔

خلیل الرحمان قمر نے پہلے کیا کہا تھا؟

مشہور ڈرامہ نویس خلیل الرحمان قمر نے یوم آزادی کے موقع پر لاہور میں ایک خاتون کیساتھ پیش آنے والے بہیمانہ واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’فیمنسٹ‘ کے اس دعوے کو تسلیم کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں کسی عورت کی حرمت اور عزت محفوظ نہیں ہے۔

خیال رہے کہ خلیل الرحمان قمر کو ’فیمنسٹ‘ کا سب سے بڑا ناقد تصور کیا جاتا ہے، وہ متعدد ٹیلی وژن پروگراموں میں ببانگ دل یہ کہتے نظر آتے رہے ہیں کہ ’فیمنسٹ‘ دراصل غیر ملکی ایجنڈا اور ہماری اقتدار اور روایات کے خلاف ہے۔

تاہم اب لاہور میں ایک خاتون کیساتھ پیش آئے واقعے نے انھیں یہ کہنے پر مجبور کر دیا ہے کہ ’فیمنسٹ‘ درست ہیں، یہ بات اب سب کے سامنے عیاں ہو چکی ہے کہ ہمارے ملک میں عورت محفوظ ہی نہیں ہے۔

خلیل الرحمن قمر نے کہا کہ میں نے کچھ بد نصیبوں کے کمنٹس بھی سنے جنہوں نے یہ کہا کہ اس عورت کو وہاں جانے کی کیا ضرورت تھی، خلیل الرحمن قمر نے انہیں بے شرم کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ تم فیمنسٹ سوچ کو سپورٹ کر رہے ہو جو ہمیں بتاتے ہیں کہ آپ نے ہماری بچیوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ آج مجھے لگا کہ وہ کہ وہ درست کہہ رہی ہیں، مجھے مان لینا چاہیئے کہ ہمارے یہاں عورت کی حرمت اور عزت محفوظ نہیں۔