ہاری ویلفیئر ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ (SHC) حیدرآباد بنچ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں سندھ حکومت کی اپیل پر صوبے کے کسان سخت ناراض ہیں۔
دی نیوز میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق ہاری ویلفیئر ایسوسی ایشن نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سے یہ بھی کہا کہ وہ جاگیردار طبقے کی پشت پناہی بند کرے۔
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ کرایہ داری ایکٹ 2013 کے سیکشن 6 کو ختم کر دیا تھا اور STA 1950 کے سیکشن 24-C کو بیگار (بلا معاوضہ مزدوری) کی ممانعت کو ختم کرنے کے لیے داخل کیا گیا تھا۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ عدلیہ کی ایگزیکٹو سے علیحدگی کے باوجود اسسٹنٹ کمشنرز، ایڈیشنل کمشنرز اور کمشنرز/کلیکٹرز کو سندھ کرایہ داری ایکٹ کی دفعہ 27، 29 اور 30 کے تحت عدالتی معاملات میں فیصلے کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ ایگزیکٹو کے ایسے اقدامات آئین کے آرٹیکل 175، 202 اور 203 کے خلاف تھے۔
ہاری ویلفئیر ایسوسی ایشن کے صدر اکرم خاصخیلی نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے حکومت کو سندھ کرایہ داری ایکٹ 1950 میں ترامیم کرنے اور STA کے تحت تمام کسانوں کے مقدمات کو عدلیہ میں منتقل کرنے سمیت ضروری اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنے اور ظالمانہ جاگیردارانہ نظام اور ڈھانچے میں کسانوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کے بجائے سندھ حکومت نے جاگیرداروں کا ساتھ دے کر صوبے میں کسانوں کے بنیادی حقوق کو پامال کیا ہے۔