پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے خیبرپختونخوا (کے پی) بلدیاتی انتخابات میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اہم سیٹوں پر ناکامی پر کہا کہ تبدیلی آ نہیں رہی بلکہ رسوائی، بدنامی اور کروڑوں بددعائیں سمیٹ کر جا رہی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں مریم نواز نے کہا کہ ‘تبدیلی آ نہیں رہی، تبدیلی جا رہی ہے! وہ بھی رسوائی، بدنامی اور کروڑوں بددعائیں سمیٹ کر !’۔
انہوں نے کہا کہ تبدیلی ‘22 کروڑ کے ملک کو مہنگائی، لاقانونیت، نالائقی اور نااہلی کے دلدل میں دھکیل کر’ جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہر شعبہ میں بدترین اور تاریخی ناکامی کے انمٹ داغ اپنے ماتھے پر سجا کر وہ جا رہی ہے تبدیلی’۔
https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1472902821162979331
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کو اہم شہروں کے میئر کے انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق جے یو آئی (ف) کے زبیر علی نے 62 ہزار 388 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، پی ٹی آئی کے رضوان بنگش 50 ہزار 669 جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے زارک ارباب نے 45 ہزار ووٹ حاصل کیے۔
اس طرح جے یو آئی (ف) کے امیدوار نے 2018 کے عام انتخابات میں صوبے میں دو تہائی اکثریت لینے والی جماعت کو پشاور سٹی میئر کے انتخاب میں ساڑھے 11 ہزار ووٹوں کے مارجن سے شکست دی۔
غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) نے خیبرپختونخوا میں چیئرمینز کےانتخابات میں 3 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
اس سے قبل کوئٹہ میں میڈیا سےبات کرتے ہوئے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اب حالات نے ثابت کردیا کہ پچھلے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام اس وقت تحصیلوں اور یونین کونسل کی سطح پر سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے۔
ابتدائی نتائج کے مطابق جے یو آئی (ف) کوہاٹ میں بھی میئر جبکہ اے این پی مردان کے سٹی میئر کی نشست حاصل کرتی ہوئی نظر آرہی ہے، تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے حتمی نتیجہ آنے کے بعد اس کی تصدیق ہوسکے گی۔
غیرسرکاری نتائج کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) 13 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے، پی ٹی آئی 6، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)3، مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی ایک، ایک نشست حاصل کرنے میں کامیاب رہیں جبکہ 3 نشستیں آزاد امیدواروں نے حاصل کی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے17 اضلاع کی 66 تحصیلوں میں انتخابات کا اعلان ہوا تھا تاہم بنوں، درہ آدم خیل اور صوابی کی ایک، ایک تحصیل پر انتخاب ملتوی ہوا۔
چھ سال کے وقفے کے بعد اتوار کو منعقد ہونے والے مقامی حکومتوں کے انتخابات کے پہلے مرحلے میں تشدد اور حملوں کے چند واقعات ہوئے جن میں 5 افراد ہلاک جبکہ چند پولنگ اسٹیشنز کو تباہ کر دیا گیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 17 اضلاع کے ایک کروڑ 26 لاکھ 68 ہزار رجسٹرڈ ووٹرز کے لیے 9 ہزار 223 پولنگ اسٹیشن قائم کیے تھے جبکہ کچھ علاقوں میں گڑبڑ کی وجہ سے ووٹنگ ملتوی کرنی پڑی، جن میں باجوڑ میں خودکش دھماکا، بنوں میں پولنگ عملے کا اغوا، کرک میں تصادم اور کوہاٹ میں وفاقی وزیر شبلی فراز کی گاڑی پر ہجوم کا حملہ شامل ہے۔