سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے حفاظتی ضمانت کیلئے آج لاہور ہائیکورٹ پیش ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے تاہم وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ممنوعہ فنڈنگ کیس میں گرفتار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کی ہدایت پر ایف آئی اے لاہور کی 4 رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور سرفراز خان ورک کی قیادت میں ٹیم مقامی پولیس کی مدد سے عمران خان کو گرفتار کرے گی۔ عمران خان کو گرفتاری کے بعد اسلام آباد سے آئی ہوئی ٹیم کے حوالے کیا جائے گا۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی ٹیم نے پہلے عمران خان کو زمان پارک سے گرفتار کرنے کا پروگرام بنایا تھا مگر کارکنوں کے شدید رد عمل کو دیکھتے ہوئے اب ہائی کورٹ میں پیش ہونے کے بعد گرفتار کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ایف آئی اے اور پولیس نے تیاری مکمل کر لی ہے۔
پولیس ایف آئی اے کی ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ ایف آئی اے اور پولیس کے اعلی حکام نے اس سلسلے میں وکلا کی مختلف تنظیموں سے بھی مشاورت مکمل کر لی ہے تاکہ وکلاء سے تصادم کی صورتحال پیدا نہ ہو۔
دوسری جانب عدالت پیشی کے سلسلے میں عمران خان کے وکلا کی جانب سے ان کی گاڑی عدالتی احاطے میں لانے کے لئے ہائیکورٹ سے انتظامی سطح پر رجوع کیا گیا تھا تاہم جسٹس عابد عزیز شیخ نے بطور انتظامی جج عمران خان کی گاڑی کوہائیکورٹ کےاحاطےمیں داخلے کی اجازت مسترد کر دی۔
سلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نے الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرہ کرنے اور رکن قومی اسمبلی پر حملےکےکیس عمران خان کی درخواست مسترد کردی تھی۔
جس کے بعد عمران خان نے حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن عدالت نے حلف نامے اور وکالت نامے پر عمران خان کے مختلف دستخط کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں آج (پیر20 فروری) طلب کیا تھا۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں نے بتایا تھا کہ عمران خان آج عدالت ضرور پیش ہوں گے۔
عمران خان نے الیکشن کمیشن کے باہر مظاہرہ کرنے اور رکن قومی اسمبلی پر حملے کے کیس میں حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔