انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، حکومت آئینی و قانونی حق استعمال کرنے والوں پر تشدد کر رہی ہے جب کہ جانونی اور انتہاءپسند قوتوں کے سامنے ہتھیار ڈال رکھے ہیں۔ میں کالعدم تنظیموں کے خلاف آواز بلند کر رہا ہوں اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے۔ میں ان وزرا کی بات کر رہا ہوں جن کے ان کالعدم تنظیموں سے روابط ہیں۔ میرا کھانے اور دھوبی کا بل تو نکالا جا سکتا ہے، اگر ان میں ہمت ہے تو احسان اللہ احسان پر بھی جے آئی ٹی بنائیں۔ ہم عدالت میں پیش ہوئے ہیں تو دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے بھی پیش ہوں۔
https://www.youtube.com/watch?v=z22ul4b9NIw
انہوں نے کہا، حقیقت یہ ہے کہ حکومت نے کالعدم تنظیموں کے رہنمائوں کو اس لیے حراست میں لیا تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ بھارتی طیاروں کا نشانہ بن جائیں۔ انہوں نے استفسار کیا، حکومت کس طرح کالعدم تنظیموں کی حمایت کرنے والوں کو کابینہ میں شامل کر سکتی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کا وفاقی حکومت پر قتل کی دھمکیاں دینے کا الزام
بلاول بھٹو نے نیب عدالت میں پیشی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، نیب کو بنانے کا مقصد دراصل پیپلز پارٹی کا مینڈیٹ چوری کرنا تھا، ہم سے غلطی یہ ہوئی کہ ہم نے نیب قوانین میں تبدیلی نہیں کی۔ ہم اعتراف کرتے ہیں کہ یہ ہماری غلطی تھی۔ مستقبل میں آئین سے آمر کا ہر قانون نکال باہر کریں گے۔
انہوں نے کہا، میں آج جس کیس میں عدالت میں پیش ہو رہا ہوں، اس وقت میری عمر ایک برس سے بھی کم تھی۔ آپ کہہ سکتے ہیں، میرا احتساب ایک برس سے بھی کم عمر سے ہو رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا، ہم جب کالعدم تنظیموں کے خلاف بات کرتے ہیں تو نوٹسز ملنے لگتے ہیں۔ ہم بے نظیر بھٹو کے جیالے ہیں، ہم کالعدم تنظیموں کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا، ہم کٹھ پتلی حکومت کو للکارتے رہیں گے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کابینہ سے تین وزرا کو فارغ کیا جائے۔ ہم ملک میں جاری سیاسی بحران کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ ہم نے ہر آمریت کا مقابلہ کیا۔ موجودہ کٹھ پتلی حکومت کا مقابلہ بھی ہم ہی کریں گے۔ بھٹو کا وعدہ نبھائیں گے اور پاکستان کو بچائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ میں بھی کالعدم تنظیموں کے لوگ موجود، بلاول بھٹو
بلاول بھٹو نے نیب عدالت میں پیشی سے قبل ٹویٹر پر انقلابی شاعر حبیب جالب کی ایک نظم کے چند اشعار بھی ٹویٹ کیے:
میں بھی خائف نہیں تختہ دار سے
میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے
کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے
ظلم کی بات کو جہل کی رات کو
میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا
قبل ازیں، بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف زرداری منی لانڈرنگ کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوئے جہاں ان سے دو گھنٹے تفتیش کی گئی، اس دوران پیپلز پارٹی کے مشتعل کارکنوں اور پولیس میں جھڑپوں کا سلسلہ بھی جاری رہا جس کے بعد پولیس نے پیپلز پارٹی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
https://twitter.com/shahzadsjillani/status/1108308171632902144?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1108308171632902144&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.express.pk%2Fstory%2F1598672%2F1
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمرالزمان کائرہ نے کہا ہے، پولیس نے ہمارے دو سو سے زیادہ کارکنوں کو گرفتار کیا ہے جب کہ 50 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔ پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے سینئر رہنماء بھی گرفتار کیے گئے ہیں جن میں ندیم اصغر کائرہ، میرباز خان کھیتران اور سردار اظہر عباس شامل ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کارکنوں کی گرفتاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو فی الفور رہا کیا جائے ورنہ پارٹی اپنے طور پر اقدامات کرے گی۔ ہم حکومت کے غیر جمہوری رویوں کی مذمت کرتے ہیں۔ پرامن کارکنوں کے خلاف حکومت کا ایسا کوئی بھی اقدام غیرضروری تھا۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، اس وقت وہ حکومت برسراقتدار ہے جس نے اسلام آباد کو دو سو دن تک یرغمال بنائے رکھا اور آج وہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو 30 منٹ تک برداشت نہیں کر پائے۔
یہ بھی پڑھیں: منظور پشتین نے بلاول کو بھی حوصلہ دیا ہے، پاکستان میں مزاحمتی سیاست میں پھر جان ڈال دی ہے
دوسری جانب گرفتار کارکنوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی صاحب زادی بختاور بھٹو نے کہا ہے، طالبان خان کے پاکستان میں خوش آمدید، کابینہ مشرف کے ساتھیوں سے بھری ہوئی ہے۔ ملک میں کالعدم تنظیموں اور ان کے کارکنوں کو کھلی چھوٹ ہے لیکن پیپلز پارٹی کے کارکن گرفتار کیے جا رہے ہیں۔
https://twitter.com/BakhtawarBZ/status/1108245557305331712?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1108245557305331712&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.express.pk%2Fstory%2F1598887%2F1
بختاور بھٹو نے کہا، انصاف کے موجودہ ناقص نظام میں صرف بھٹو کے نواسے کا احتساب کرنے کی جرات ہے۔ موجودہ حکومت اور ضیا آمریت میں کوئی فرق نہیں ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے پولیس پر حملہ کیا، ہم پیپلز پارٹی کی قیادت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ معافی مانگے۔ انہوں نے کہا، اگر پیپلز پارٹی حد سے تجاوز کرے گی تو ریاست کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں۔
https://twitter.com/BakhtawarBZ/status/1108247781246976000?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1108247781246976000&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.express.pk%2Fstory%2F1598887%2F1
ادھر، نیب نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی آج نیب راولپنڈی میں پیشی کے دوران ہونے والی کارروائی کا اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔
ترجمان نیب کے مطابق، کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم نے سابق صدر آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو سے قریباً دو گھنٹے تفتیش کی۔ نیب نے فی الحال تین مقدمات کی تفتیش کی ہے جب کہ مشترکہ تفتیشی ٹیم نے بلاول بھٹو اور آصف زرداری کو ایک سوالنامہ بھی دیا جن کے جوابات کی روشنی میں انہیں دوبارہ بلانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع نے مزید کہا ہے کہ دونوں رہنمائوں کو نیب کے دفتر میں الگ الگ نہیں بلکہ ایک ساتھ بٹھایا گیا جب کہ تفتیش کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی گئی۔
واضح رہے کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو آئندہ پیش ہونے کے لیے کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے، آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو تین مختلف مقدمات میں 100 سے زیادہ سوالات پر مشتمل سوالنامہ دیا گیا ہے اور دو ہفتوں میں جواب جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے، یہ انکوائری چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی نگرانی میں جاری ہے۔
یہ واضح کر دینا بھی ضروری ہے کہ گزشتہ روز آصف زرداری اور فریال تالپور کو سندھ ہائیکورٹ سے 10 روز کی حفاظتی ضمانت مل گئی تھی۔